Add parallel Print Page Options

مزید مسائل

تب سنبلط، طوبیاہ، جیشم جو عرب کے رہنے وا لے تھے اور ہمارے دوسرے دشمنوں نے یہ سنا کہ میں دیوار کی مرمت کر چکا ہوں اور دیوار میں کو ئی خالی جگہ بھی نہیں چھوڑی گئی ہے۔ حالانکہ اس وقت تک پھاٹکو ں میں دروازے نہیں لگا ئے گئے تھے۔ سنبلط اور جیشم نے میرے پاس پیغام بھجوایا : “نحمیاہ ! آؤ ہم لوگ کیفرم کے قصبہ میں اونو کے میدان میں ملیں۔” لیکن ان کا منصوبہ تو مجھے چوٹ پہنچانے کا تھا۔

اس لئے میں نے پیغام رساں کو یہ کہکر ان لوگو ں کے پاس بھیجا : “ میں یہاں کچھ اہم کام کر رہا ہوں،اس لئے میں نہیں آسکتا۔ کام کیوں رکنا چا ہئے جب میں یہ چھوڑ کر تمہا رے پاس تم سے ملنے آ ؤ ں۔

اور انہوں نے چار مر تبہ میرے لئے بھی پیغام بھیجے اور میں نے بھی ان لوگوں کو اسی طرح کا جواب دیا۔ اور پھر پانچویں بار سنبلط نے اپنے نوکر کے ہا تھ ایک کھلے ہو ئے خط میں مجھے اسی طرح کا پیغام بھیجا۔ اس خط میں لکھا تھا ،

ساری قوموں میں افواہ سنی گئی ہے ، اور جیشم اس کی تصدیق کرتا ہے کہ تم اور یہودی ملکر بادشا ہ کے خلاف بغاوت کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہو۔اس رپورٹ کے مطابق،تم یروشلم کی دیوار اس لئے بنا رہے ہو تا کہ تم ان لوگو ں کا بادشا ہ بن سکو۔ افواہ یہ بھی ہے کہ تم نے نبیو ں کو چنا ہے جو کہ تیرے لئے یہ اعلان کرے کہ یہودا ہ میں ایک بادشا ہ ہے۔

“اب بادشا ہ بھی اس کو سننے جا رہا ہے۔اس لئے آؤ ،ہم لوگ اس کے متعلق مل کر بات چیت کریں۔”

تو میں نے سنبلط کے پاس یہ پیغام کہہ بھجوایا، “یہ باتیں جو تم کہہ رہے ہو یہ نہیں ہو رہی ہیں یہ سب تمہا رے تصور کی تخلیق ہے۔”

ہمارے دشمن صرف ہمیں ڈرانے کی کو شش کر رہے تھے۔ وہ اپنے دِل میں سوچ رہے تھے ” ان لوگو ں کے ہا تھ کام کر تے کر تے کمزور ہو جا ئیں گے اور مرمت کا کام پو را نہیں ہو گا۔”

لیکن میں نے دعا کی ، “اے خدا اب مجھے طاقت دے۔”

10 تب میں سمعیاہ کے گھر آیا وہ دلا یا کا بیٹا تھا جو کہ مہیطبیل کا بیٹا تھا۔ وہ اپنے گھر کے اندر بند تھا۔ اس نے کہا ، “نحمیاہ ! آؤ ہم لوگ خدا کی ہیکل میں مقدس جگہ کے اندر ملیں۔ اور ہم لوگ اس کے دروازوں کو بند کر لیں کیونکہ وہ لوگ تمہیں جان سے مارنے کے لئے آئیں گے۔ اور آج کی رات ہی وہ رات ہے کہ وہ لوگ تجھے مار نے کے لئے آ رہے ہیں۔”

11 لیکن میں نے سمعیاہ کو کہا “ کیا مجھ جیسے آدمی کو بھاگ جانا چا ہئے ؟” تم جانتے ہو کہ میرا جیسا آدمی مقدس جگہ میں نہیں جا سکتا ہے جب تک کہ میں مارا نہ جا ؤں! میں وہاں نہیں جا ؤں گا۔

12 میں جانتا تھا کہ خدا نے اس کو نہیں بھیجا ہے کیونکہ وہ میرے خلاف بو ل رہا ہے کیوں کہ طوبیاہ اور سنبلط نے اس کو ایسا کرنے کے لئے رقم دی تھی۔ 13 سمعیاہ کو مجھے ڈرانے کیلئے کرائے پر رکھا گیا تھا وہ یہ چاہتے تھے کہ میں ڈر کر خدا کی ہیکل میں چھپوں اور گناہ کروں۔ اس طرح سے وہ مجھے بدنام اور رُسوا کر نے کے لئے بُرانام دیگا۔

14 اے خدا میرے طوبیاہ اور سنبلط کو یا درکھ کیو ں کہ انہوں نے بُرے کام کئے ہیں۔ اس نبیہ عورت نو عیدیاہ اور دوسرے نبیو ں کو بھی یاد رکھ جو کہ مجھے ڈرانے کی کو شش کر رہے ہیں۔

دیوار کی مرمّت ختم ہو ئی

15 اس طرح الول مہینے کی ۲۵ ویں تاریخ کو یروشلم کی دیوار کی مرمت کا کام ختم ہوا۔اس کی مرمّت میں ۵۲ دن لگے۔ 16 جب ہمارے سب دشمنوں نے اس کے بارے میں سنا اور ساری قوموں نے دیکھا۔ تو وہ اپنی خود اعتمادی کھو بیٹھے کیوں کہ ان لوگوں نے جانا کہ یہ کام ہمارے خدا کے ذریعے سے کیا گیا ہے۔

17 اس کے علاوہ ان دنوں یہودا ہ کے شرفاء لوگو ں نے طوبیاہ کو اور زیادہ خط بھیجنا شروع کیا۔ اور طوبیاہ کی طرف سے ان خطوط کا جواب ان لوگو ں کو آتا۔ 18 یہودا ہ کے بہت سارے لوگوں نے زیرعہد اس کے تئیں وفاداری کا وعدہ کیا تھا۔ کیو ں کہ طوبیاہ ارح کلے بیٹے سکنیاہ کا داماد تھا۔ اور طوبیاہ کے بیٹے یہوحانان نے مسّلام کی بیٹی سے شادی کی تھی۔مسّلام برکیاہ کا بیٹا تھا۔ 19 لوگ مجھ سے طوبیاہ کے اچھے کارنامے کے بارے میں کہتے تھے۔ اور میں نے کیا کہا اس کی اطلاع وہ لوگ ان کو دیتے رہتے تھے۔ مجھے ڈرانے کے لئے طوبیاہ نے مجھے خط بھیجا۔

Further Opposition to the Rebuilding

When word came to Sanballat, Tobiah,(A) Geshem(B) the Arab and the rest of our enemies that I had rebuilt the wall and not a gap was left in it—though up to that time I had not set the doors in the gates— Sanballat and Geshem sent me this message: “Come, let us meet together in one of the villages[a] on the plain of Ono.(C)

But they were scheming to harm me; so I sent messengers to them with this reply: “I am carrying on a great project and cannot go down. Why should the work stop while I leave it and go down to you?” Four times they sent me the same message, and each time I gave them the same answer.

Then, the fifth time, Sanballat(D) sent his aide to me with the same message, and in his hand was an unsealed letter in which was written:

“It is reported among the nations—and Geshem[b](E) says it is true—that you and the Jews are plotting to revolt, and therefore you are building the wall. Moreover, according to these reports you are about to become their king and have even appointed prophets to make this proclamation about you in Jerusalem: ‘There is a king in Judah!’ Now this report will get back to the king; so come, let us meet together.”

I sent him this reply: “Nothing like what you are saying is happening; you are just making it up out of your head.”

They were all trying to frighten us, thinking, “Their hands will get too weak for the work, and it will not be completed.”

But I prayed, “Now strengthen my hands.”

10 One day I went to the house of Shemaiah son of Delaiah, the son of Mehetabel, who was shut in at his home. He said, “Let us meet in the house of God, inside the temple(F), and let us close the temple doors, because men are coming to kill you—by night they are coming to kill you.”

11 But I said, “Should a man like me run away? Or should someone like me go into the temple to save his life? I will not go!” 12 I realized that God had not sent him, but that he had prophesied against me(G) because Tobiah and Sanballat(H) had hired him. 13 He had been hired to intimidate me so that I would commit a sin by doing this, and then they would give me a bad name to discredit me.(I)

14 Remember(J) Tobiah and Sanballat,(K) my God, because of what they have done; remember also the prophet(L) Noadiah and how she and the rest of the prophets(M) have been trying to intimidate me. 15 So the wall was completed on the twenty-fifth of Elul, in fifty-two days.

Opposition to the Completed Wall

16 When all our enemies heard about this, all the surrounding nations were afraid and lost their self-confidence, because they realized that this work had been done with the help of our God.

17 Also, in those days the nobles of Judah were sending many letters to Tobiah, and replies from Tobiah kept coming to them. 18 For many in Judah were under oath to him, since he was son-in-law to Shekaniah son of Arah, and his son Jehohanan had married the daughter of Meshullam son of Berekiah. 19 Moreover, they kept reporting to me his good deeds and then telling him what I said. And Tobiah sent letters to intimidate me.

Footnotes

  1. Nehemiah 6:2 Or in Kephirim
  2. Nehemiah 6:6 Hebrew Gashmu, a variant of Geshem