Add parallel Print Page Options

یہ واعظ کی باتیں ہیں : واعظ داؤ د کا بیٹا اور یروشلم کا بادشاہ تھا۔

واعظ کا کہنا ہے کہ ہر شئے باطل ہے اور بیکار ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ہر بات بے معنیٰ ہے۔ اس کی زندگی میں انسان جو کڑی محنت کرتے ہیں ، ان سے انہیں کیا سچ مچ فائدہ ہوتا ہے؟ نہیں۔

چیزیں کبھی تبدیل نہیں ہوتیں

ایک پشت جاتی ہے اور دوسری پشت آ تی ہے ، لیکن زمین ہمیشہ قائم رہتی ہے۔ سورج طلوع ہو تا ہے اور پھر غروب ہو جا تا ہے اور پھر سورج جلد ہی اپنی طلوع کی جگہ کو چلا جا تا ہے۔

ہوا جنوب کی جانب بہتی ہے اور چکر کھا کر شمال کی طر ف پھر تی ہے۔ہوا ایک چکر میں گھومتی رہتی ہے۔ یہ سدا چکر مارتی ہے اور اپنے گشت کے مطابق دورہ کر تی ہے۔

سبھی ندیاں بہہ کر سمندر میں گرتی ہیں۔ لیکن پھر بھی سمندر کبھی نہیں بھرتا۔ تب ندیا ں واپس اس جگہ کوجا تی ہیں جہاں سے وہ بہہ کر آتی ہیں۔

سب چیزیں تھکا دینے وا لی ہیں اس لئے آدمی اس کا بیان نہیں کر سکتا۔ آنکھ جو دیکھتی ہے اس سے کبھی آسودہ نہیں ہو تی اور کان جو سنتا ہے اس سے کبھی مطمئن نہیں ہو تا۔

کچھ بھی نیا نہیں ہے

آ غاز سے ہی چیزیں جیسی تھیں ویسی ہی بنی ہو ئی ہیں سب کچھ ویسے ہی ہو تا رہے گا جیسے ہمیشہ سے ہو تا آرہا ہے۔ اس زندگی میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔

10 کو ئی شخص کہہ سکتا ہے، “دیکھو ! یہ بات نئی ہے ” لیکن وہ بات تو ہمیشہ سے ہو رہی تھی وہ تو ہم سے بھی پہلے سے ہو رہی تھی۔

11 جو کچھ بھی ماضی میں ہوا اسے یاد نہیں کیا جا تا ہے۔ جو کچھ مستقبل میں ہو گا آنے وا لی نسل کے لوگ اسے یاد نہیں کریں گے۔

کیا دانشمندی سے خوشی ملتی ہے ؟

12 میں ایک واعظ، یروشلم میں اسرائیل کا بادشا ہ تھا۔ 13 اور میں نے اپنا دل لگا کر جو کچھ آسمان کے نیچے کیا جا تا ہے ان سب کی تفتیش و تحقیق کروں۔ خدا نے بنی آدم کو سخت دُکھ دیا ہے وہ مشقت میں مبتلا رہیں۔ 14 میں نے زمین پر ہو نے وا لی سب چیزوں پر نظر ڈا لی اور اس نتیجے پر پہنچا کہ ساری چیزیں بے معنی ہیں۔یہ اتنا ہی نا امید ہے جیسے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کر نا۔ 15 اگر کو ئی چیز ٹیڑھی ہے تو اسے سیدھی نہیں کی جا سکتی۔ اور اگر کو ئی چیز غائب ہے تو تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ چیز وہاں ہے۔

16 میں نے اپنے آپ سے کہا ، “میں بہت دانشمند ہوں مجھ سے پہلے یروشلم میں جن بادشا ہوں نے سلطنت کی ہے ،میں ان سب سے زیادہ دانشمند ہوں اور میں جانتا ہوں کہ اصل میں دانش اور حکمت کیا ہے ؟”

17 لیکن جب میں نے حکمت کے جاننے اور حماقت و جہالت کے سمجھنے پر دل لگایا تو معلوم کیا کہ یہ بھی ہوا کو پکڑنے کے جیسا ہے۔ 18 کیوں کہ زیادہ حکمت کے ساتھ غم بھی بہت آتا ہے۔ وہ شخص جو زیادہ حکمت حاصل کر تا ہے وہ زیادہ غم بھی حاصل کر تا ہے۔

Everything Is Meaningless

The words of the Teacher,[a](A) son of David, king in Jerusalem:(B)

“Meaningless! Meaningless!”
    says the Teacher.
“Utterly meaningless!
    Everything is meaningless.”(C)

What do people gain from all their labors
    at which they toil under the sun?(D)
Generations come and generations go,
    but the earth remains forever.(E)
The sun rises and the sun sets,
    and hurries back to where it rises.(F)
The wind blows to the south
    and turns to the north;
round and round it goes,
    ever returning on its course.
All streams flow into the sea,
    yet the sea is never full.
To the place the streams come from,
    there they return again.(G)
All things are wearisome,
    more than one can say.
The eye never has enough of seeing,(H)
    nor the ear its fill of hearing.
What has been will be again,
    what has been done will be done again;(I)
    there is nothing new under the sun.
10 Is there anything of which one can say,
    “Look! This is something new”?
It was here already, long ago;
    it was here before our time.
11 No one remembers the former generations,(J)
    and even those yet to come
will not be remembered
    by those who follow them.(K)

Wisdom Is Meaningless

12 I, the Teacher,(L) was king over Israel in Jerusalem.(M) 13 I applied my mind to study and to explore by wisdom all that is done under the heavens.(N) What a heavy burden God has laid on mankind!(O) 14 I have seen all the things that are done under the sun; all of them are meaningless, a chasing after the wind.(P)

15 What is crooked cannot be straightened;(Q)
    what is lacking cannot be counted.

16 I said to myself, “Look, I have increased in wisdom more than anyone who has ruled over Jerusalem before me;(R) I have experienced much of wisdom and knowledge.” 17 Then I applied myself to the understanding of wisdom,(S) and also of madness and folly,(T) but I learned that this, too, is a chasing after the wind.

18 For with much wisdom comes much sorrow;(U)
    the more knowledge, the more grief.(V)

Footnotes

  1. Ecclesiastes 1:1 Or the leader of the assembly; also in verses 2 and 12