Add parallel Print Page Options

اسرائیل کا جشن میں سکونت پذیر ہو نا

47 یوسف فرعون کے پاس گیا اور اُس سے کہا کہ میرے باپ اور میرے بھا ئی اور اُن کے اہل خاندان یہاں آگئے ہیں۔ وہ اپنے تمام جانور اور کنعان کے اپنی تمام چیزوں کے ساتھ یہاں آئے ہیں۔ اور اب وہ جشن کے علاقے میں مقیم ہیں۔ یوسف اپنے بھا ئیوں میں سے پانچ کا انتخاب کیا اور اُن کو فرعون کے پاس بُلا لے گیا۔

فرعون نے (یوسف کے ) بھا ئیوں سے پو چھا کہ تمہا را کیا پیشہ ہے ؟

بھا ئیوں نے فرعون سے کہا کہ ہمارے آقا ، ہم تو چرواہے ہیں۔ اور ہمارے آباء واجداد تو ہم سے پہلے چرواہے ہی تھے۔ انہوں نے فرعون سے کہا کہ کنعان میں قحط سالی تو اپنے پو رے شباب پر ہے۔ کسی بھی کھیت میں ہمارے جانوروں کے لئے کو ئی گھاس وغیرہ نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے ہم اِس ملک میں زندگی گذارنے کے لئے یہاں آئے ہیں۔ اور انہوں نے کہا کہ ہم جشن کے علاقے میں رہنا چاہتے ہیں اور منت کر تے ہیں کہ ہمارے لئے موقع فراہم کرے۔

تب فرعون نے یوسف سے کہا کہ تیرے باپ اور تیرے بھا ئی تیرے پاس آئے ہیں۔ مصر میں اُن کے قیام کے لئے کسی بھی قسم کی پسند کی جگہ کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔ اور اپنے باپ اور بھا ئیوں کے رہنے کے لئے اچھی جگہ کو چُن لے۔ اور وہ جشن کے علاقے میں قیام کریں۔ اِس لئے کہ وہ ایک تجربہ کا ر چروا ہے ہیں۔ اور کہا کہ ( ضرورت پڑنے پر) وہ میرے جانوروں کی بھی دیکھ بھال کریں۔

تب یوسف نے اپنے باپ کو فرعون کی خدمت میں بُلا یا۔ اور یعقوب نے فرعون کو دُعا دی۔

تب فرعون نے یعقوب سے پوچھا کہ اب آپ کی کیا عمر ہے ؟

یعقوب نے فرعون سے کہا کہ مجھے اپنی مختصر سی زندگی میں بہت سی تکالیف اور مصائب کا تجر بہ ہوا ہے۔ اور اب میری ایک سو تیس برس کی عمر ہے اور کہا کہ میرے باپ اور اُن کے پیش رو مجھ سے زیادہ عمرپا ئے ہیں۔

10 یعقوب ، فرعون کو دُعائیں دینے کے بعد فرعون کے پاس سے چلے گئے۔

11 فرعون کی ہدایت کے مطا بق یوسف نے عمل کیا۔ اُس نے اپنے باپ کو اور اپنے بھا ئیوں کو مصر میں سکونت کے لئے بہت مناسب و عمدہ قسم کی جگہ دی۔ اور وہ ر عمِسَیس شہر کے قریب تھی۔ 12 یوسف نے اپنے باپ اور اپنے بھا ئیوں اور وہاں کے رہنے وا لوں کو ان کی ضرورت کا تمام اناج فراہم کیا۔

یوسف کا فرعون کے لئے زمین خریدنا

13 قحط سالی اپنی شدید ترین حالت کو پہنچ چکی تھی۔ ملک میں کسی جگہ اناج نہ رہا۔ مصر اور کنعان اس بُرے وقت کی وجہ سے غریب ملک ہو گئے۔ 14 مصر اور کنعان کے لوگ اناج خرید لئے۔ یوسف نے کفایت شعاری سے رقم بچا کر فرعون کے خزانے میں داخل کرایا۔ 15 کچھ وقت گذرنے کے بعد، مصر اور کنعان کے باشندوں کے پاس روپیہ پیسہ نہ رہا۔ جس کی وجہ سے مصر کے لوگ یوسف کے پاس جا کر کہنے لگے کہ برائے مہربانی ہمارے لئے اناج فراہم کریں۔ کیونکہ ہمارے پاس اب کو ئی پیسہ باقی نہ رہا۔ اور کہنے لگے کہ اگر ہمیں کھانا نہ ملا تو ہم تیرے سامنے ہی مر جا ئیں گے۔

16 اُن کی اُس بات پر یوسف نے جواب دیا کہ اگر تم نے اپنے جانوروں کو مجھے دیدیا تو میں تمہیں اناج دوں گا۔ 17 جس کی وجہ سے لوگوں نے اپنے گھو ڑے، بھیڑوں کے جھنڈ، مویشی اور گدھے دئیے اور اناج حاصل کئے۔ اُس سال یوسف نے اُن کو اناج دیا اور اُن سے ان کے جانوروں کو لے لئے۔

18 لیکن اگلے سال اناج خریدنے کے لئے لوگوں کے پاس نہ جانور رہے اور نہ ہی کو ئی چیز۔ جس کی وجہ سے لوگ یوسف کے پاس گئے اور کہا ، “تو جانتا ہے کہ ہمارے پاس روپیہ پیسہ نہیں ہے اور ہمارے سبھی جانور بھی تیری تحو یل میں ہے۔ اس کے علا وہ اب ہمارے پاس کچھ با قی نہ رہا سوائے ہما رے جسموں اور زمین کے۔ 19 یقیناً ہم تیری نظروں کے سامنے ہی مر جا ئیں گے۔ اگر تو ہمیں اناج نہ دیا تو ہم فرعون کو اپنی زمین دے دینگے اور اُس کے خادم بن کر رہیں گے۔ بونے کے لئے ہمیں بیج بھی دیدے تو تب ہم زندہ رہ سکیں گے ہم مریں گے نہیں۔ اور انہوں نے کہا ، “اس طرح زمین بھی ویران نہیں ہو گی۔”

20 جس کی وجہ سے یوسف نے مصر کی ساری زمین کو فرعون کے لئے خرید لی۔ مصر کے سارے لوگوں نے بھوُ کمری اور اِفلاس سے اپنی تما م زمین یوسف کو بیچ دئیے۔ 21 مصر کے تمام لوگ فرعون کے اطاعت گذار ہو گئے۔ 22 یوسف نے صرف کا ہنوں کی زمینوں کو نہیں خریدی تھی۔ کیوں کہ کاہنوں کو زمین فروخت کر نے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہو ئی۔ کیوں کہ فرعون نے اس کے کام کے لئے تنخواہ کے طور پر کا فی کچھ کھانے کے لئے دیا تھا۔

23 یوسف نے لوگوں سے کہا کہ میں نے اب تم کو اور تمہا ری زمینات کو فرعون کے حق میں خرید لی ہے۔ جس کی وجہ سے اب میں تمہیں بیچ دوں گا۔ اور اب تم اپنی اپنی زمینوں میں تخم ریزی کر نا۔ 24 جب فصل کاٹنے کا زمانہ آئے گا تو کٹی فصل کا پانچواں حصّہ فرعون کا ہو گا۔ اور اُس سے بچے ہو ئے چار حصے تم اپنے لئے رکھ لینا۔ اور بطور غذا اپنے پاس رکھے جانے وا لے بیج کو تم اگلے سال بغرض تخم ریزی بھی استعما ل کر سکتے ہو۔ اور کہا کہ اِس طرح تم اپنے اہل خاندان اور اپنے بچوں کی پرورش بھی کر سکتے ہو۔

25 تب لوگوں نے ا ُ س سے کہا کہ آپ نے تو ہما ری زندگیوں کو بچا ئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ (ایسی صورت میں) ہم بخوشی فرعون کے اطاعت گذار بنے رہیں گے۔

26 یہی وجہ ہے کہ یوسف نے ایک قانون بنا یا۔ اور وہ آج بھی رواج میں ہے اُس قانون کی روشنی میں وہ یہ کہ زمین کی پیداوار سے پانچواں حصّہ فرعون کا ہو گا۔( اِس کا یہ مطلب ہو گا کہ ) فرعو ن ہی ساری زمینات کا حقیقی مالک ہو گا۔ البتہ صرف کا ہنوں کی زمین اُس (قانون )سے مستثنیٰ ہو گی۔

“مجھے مصر میں مت دفنا نا”

27 اسرائیل مصر کے جشن کے علاقے میں سکونت پذیر تھا۔ اس کا خاندان تیزی سے پھیل گیا۔ اس نے مصر میں زمین حاصل کی۔

28 یعقوب مصر میں سترہ سال زندہ رہے۔ تب یعقوب کی کل عمر ایک سو سینتا لیس برس ہو ئی۔ 29 اسرائیل کی موت کا وقت قریب آن پہنچا۔ جب اُن کو اس بات کا یقین ہو گیا کہ میں اب مرنے وا لا ہوں تو اُنہوں نے اپنے بیٹے یوسف کو بُلا یا اورکہا کہ ، اگر تُو مجھ سے محبت کرتا ہے تو میری ران کے نیچے اپنا ہاتھ رکھ کر قسم کھا کہ میرے کہنے کے مطا بق عمل کرنا اور مجھے قابل بھروسہ تسلیم کر تے ہو ئے حلف لے۔ اور جب میں مرجا ؤں تومصر میں مجھے دفن نہ کرنا۔ 30 میرے آباء اجدا دکی قبروں کی جگہ ہی میری بھی قبر بنا نا۔ کہا کہ اور مجھے مصر سے اٹھا لے جا نا اور ہما رے قبیلہ کے قبرستان ہی میں مجھے دفن کر نا۔ یوسف نے وعدہ کیا کہ ہاں آپ کے کہنے کے مطا بق ہی عمل کروں گا۔

31 کیونکہ یعقوب نے کہا ، “مجھ سے وعدہ کر۔” جس کی وجہ سے یوسف نے اُس سے وعدہ کیا کہ وہ ویسا ہی کرے گا۔ تب اسرا ئیل اپنے بستر پر پھر سے اپنا سر جھُکا کر خدا کا فرمانبردار ہوا۔

47 Joseph went and told Pharaoh, “My father and brothers, with their flocks and herds and everything they own, have come from the land of Canaan(A) and are now in Goshen.”(B) He chose five of his brothers and presented them(C) before Pharaoh.

Pharaoh asked the brothers, “What is your occupation?”(D)

“Your servants(E) are shepherds,(F)” they replied to Pharaoh, “just as our fathers were.” They also said to him, “We have come to live here for a while,(G) because the famine is severe in Canaan(H) and your servants’ flocks have no pasture.(I) So now, please let your servants settle in Goshen.”(J)

Pharaoh said to Joseph, “Your father and your brothers have come to you, and the land of Egypt is before you; settle(K) your father and your brothers in the best part of the land.(L) Let them live in Goshen. And if you know of any among them with special ability,(M) put them in charge of my own livestock.(N)

Then Joseph brought his father Jacob in and presented him(O) before Pharaoh. After Jacob blessed[a] Pharaoh,(P) Pharaoh asked him, “How old are you?”

And Jacob said to Pharaoh, “The years of my pilgrimage are a hundred and thirty.(Q) My years have been few and difficult,(R) and they do not equal the years of the pilgrimage of my fathers.(S) 10 Then Jacob blessed[b] Pharaoh(T) and went out from his presence.

11 So Joseph settled his father and his brothers in Egypt and gave them property in the best part of the land,(U) the district of Rameses,(V) as Pharaoh directed. 12 Joseph also provided his father and his brothers and all his father’s household with food, according to the number of their children.(W)

Joseph and the Famine

13 There was no food, however, in the whole region because the famine was severe; both Egypt and Canaan wasted away because of the famine.(X) 14 Joseph collected all the money that was to be found in Egypt and Canaan in payment for the grain they were buying,(Y) and he brought it to Pharaoh’s palace.(Z) 15 When the money of the people of Egypt and Canaan was gone,(AA) all Egypt came to Joseph(AB) and said, “Give us food. Why should we die before your eyes?(AC) Our money is all gone.”

16 “Then bring your livestock,(AD)” said Joseph. “I will sell you food in exchange for your livestock, since your money is gone.(AE) 17 So they brought their livestock to Joseph, and he gave them food in exchange for their horses,(AF) their sheep and goats, their cattle and donkeys.(AG) And he brought them through that year with food in exchange for all their livestock.

18 When that year was over, they came to him the following year and said, “We cannot hide from our lord the fact that since our money is gone(AH) and our livestock belongs to you,(AI) there is nothing left for our lord except our bodies and our land. 19 Why should we perish before your eyes(AJ)—we and our land as well? Buy us and our land in exchange for food,(AK) and we with our land will be in bondage to Pharaoh.(AL) Give us seed so that we may live and not die,(AM) and that the land may not become desolate.”

20 So Joseph bought all the land in Egypt for Pharaoh. The Egyptians, one and all, sold their fields, because the famine was too severe(AN) for them. The land became Pharaoh’s, 21 and Joseph reduced the people to servitude,[c](AO) from one end of Egypt to the other. 22 However, he did not buy the land of the priests,(AP) because they received a regular allotment from Pharaoh and had food enough from the allotment(AQ) Pharaoh gave them. That is why they did not sell their land.

23 Joseph said to the people, “Now that I have bought you and your land today for Pharaoh, here is seed(AR) for you so you can plant the ground.(AS) 24 But when the crop comes in, give a fifth(AT) of it to Pharaoh. The other four-fifths you may keep as seed for the fields and as food for yourselves and your households and your children.”

25 “You have saved our lives,” they said. “May we find favor in the eyes of our lord;(AU) we will be in bondage to Pharaoh.”(AV)

26 So Joseph established it as a law concerning land in Egypt—still in force today—that a fifth(AW) of the produce belongs to Pharaoh. It was only the land of the priests that did not become Pharaoh’s.(AX)

27 Now the Israelites settled in Egypt in the region of Goshen.(AY) They acquired property there(AZ) and were fruitful and increased greatly in number.(BA)

28 Jacob lived in Egypt(BB) seventeen years, and the years of his life were a hundred and forty-seven.(BC) 29 When the time drew near for Israel(BD) to die,(BE) he called for his son Joseph and said to him, “If I have found favor in your eyes,(BF) put your hand under my thigh(BG) and promise that you will show me kindness(BH) and faithfulness.(BI) Do not bury me in Egypt, 30 but when I rest with my fathers,(BJ) carry me out of Egypt and bury me where they are buried.”(BK)

“I will do as you say,” he said.

31 “Swear to me,”(BL) he said. Then Joseph swore to him,(BM) and Israel(BN) worshiped as he leaned on the top of his staff.[d](BO)

Footnotes

  1. Genesis 47:7 Or greeted
  2. Genesis 47:10 Or said farewell to
  3. Genesis 47:21 Samaritan Pentateuch and Septuagint (see also Vulgate); Masoretic Text and he moved the people into the cities
  4. Genesis 47:31 Or Israel bowed down at the head of his bed