Add parallel Print Page Options

اِسحاق کا ابی ملک سے جھوٹ کہنا

26 جس طرح ابراہیم کے زمانے میں قحط سالی پھیلی ہو ئی تھی اِسی طرح کنعان میں بھی ایک قحط سالی ہو ئی۔ جس کی وجہ سے اِسحاق فلسطینیوں کے بادشاہ ابی ملک کے پاس گیا۔ ابی ملک جرار شہر میں رہتا تھا۔ خداوند اِسحاق پر ظاہر ہوا اور کہا ، “تو مصر کو نہ جا۔ میں تجھے جس ملک میں رہنے کا حکم دیتا ہوں وہیں قیام کر۔ میں تیرے ساتھ رہوں گا ، اور تجھے برکت دوں گا پھر تجھے اور تیرے قبیلے کو یہ سارا علاقہ عطا کروں گا۔ اور میں نے تیرے باپ ابراہیم سے جو وعدہ کیا تھا اُس کو پو را کروں گا۔ میں تیری نسل کو آسمان کے تاروں کی طرح بڑھاؤں گا اور اُن کو یہ تما م علاقہ دوں گا۔ اور زمین پر بسنے وا لی تمام نسلیں تیری نسل سے برکت پا ئیں گی۔ میں ہی اِس کو پو را کروں گا۔ کیوں کہ تیرا باپ ابراہیم میری ان باتوں پر فرمانبردار تھا اور کہا کہ میرے کہنے کے مُطا بق کرتا تھا، میری شریعت، احکامات، اور اُصولوں کی پابندی کر تا تھا۔”

اِس وجہ سے اِسحاق جرار میں آکر مقیم ہو گئے۔ اِسحاق کی بیوی رِبقہ بہت ہی حسین و جمیل تھی۔ وہاں کے مقامی لوگوں نے رِبقہ کے بارے میں اِسحاق سے پو چھا، تو اِسحاق نے اُن سے کہا کہ وہ تو میری بہن ہے۔ اگر اُن کو یہ معلوم ہو جا ئے کہ رِبقہ اُس کی بیوی ہے تو وہ اُس سے اُس کو چھین لیں گے اور خود کو قتل کر نے کے خوف سے اِسحاق نے ایسا کہا ہے۔

اِسحاق کو وہاں رہتے ہو ئے ایک لمبی مدّت گذر چکی تھی۔ ایک مرتبہ فلسطینیوں کا بادشاہ ابی ملک اپنی کھڑ کی سے دیکھ رہا تھا کہ اِسحاق اور اُس کی بیوی خوشی سے ہنس کھیل رہے تھے۔ ابی ملک نے اِسحاق کو بُلا کر کہا کہ یہ عورت تو تیری بیوی ہے۔ لیکن توُ نے ہم سے یہ کیوں کہا کہ یہ تیری بہن ہے۔

اِسحاق نے اُس سے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ تُو اُس کو حاصل کر نے کے لئے مجھے قتل کر دے اِس خوف سے میں نے ایسا کیا ہے۔

10 ابی ملک نے اُس سے کہا کہ توُ نے ہمارے ساتھ بُرا ئی کی ہے۔ ہما رے پاس رہنے وا لے کسی بھی آدمی کے لئے تیری بیوی کے ساتھ ہم بستر ہو نے کے لئے تُو نے ہی موقع فراہم کیا۔ اگر ایسی کو ئی بات پیش آئی ہو تی تو وہ بہت بڑا گناہ ہوتا۔

11 تب ابی ملک نے اپنی رعایا سے کہا ، “اگر کو ئی بھی اِسحاق کو یا اُس کی بیوی کو نقصان پہنچائے گا تو اس شخص کو قتل کر دیا جا ئے گا۔”

اِسحاق کا دولتمند ہو نا

12 اِسحاق نے اُس علاقے میں تخم ریزی کیا۔ اُسی سال اُسے سو فیصد فصل ہوئی۔ اِس لئے کہ خداوند نے اُسے بہت زیادہ خیر و برکت دی تھی۔ 13 اُس کی دولت میں اضافہ ہی ہو تا گیا۔اور وہ بہت دولت مند ہو گئے۔ 14 اُن کے پاس کئی جانوروں ،بکریوں کے غول ،اور چو پائے بھی تھے۔اس کے علا وہ اُن کے پاس کئی نو کر چا کر بھی تھے۔اِن تما م باتوں کو دیکھ کر فلسطینی لوگ اُس سے حسد کر نے لگے۔ 15 اِس وجہ سے کئی سال قبل ابرا ہیم اور اُس کے نوکروں نے جن کنوؤں کو کھو دا تھا اُن کو فلسطینیوں نے مٹی ڈال کر بند کر دیا۔ 16 ابی ملک نے اسحاق سے کہا کہ ہمارے ملک کو چھو ڑ کر چلا جا۔کیوں کہ تو ہم سے زیادہ قوّت والا اور زور آور ہے۔

17 اِس لئے اسحاق اُس جگہ سے نکل کر جرار کی چھوٹی ندی کے پاس قیام پذیر ہو ئے۔اور وہیں سکو نت اختیار کر لی۔ 18 اِس سے ایک عرصہ پہلے ابراہیم بھی کئی کنوئیں کھو دے تھے۔ابراہیم جب وفات پا ئے تو فلسطینیوں نے اُن کنوؤں کو مٹی ڈال کر بند کر دیا۔اسحاق نے ان کنوؤں کو دوبارہ کھو دا اور اُن کو پھر وہی نام دیا جو اُن کے باپ نے دیا تھا۔ 19 اسحاق کے نوکروں نے چھو ٹی ندی کے قریب ایک کنواں کھو دا اُس کنوئیں میں پانی کا ایک سوتا ملا۔ 20 لیکن جرار میں رہنے والے چرواہوں نے اسحاق کے لوگوں کے ساتھ بحث و تکرار کیا اور کہا کہ یہ پانی تو ہمارا ہے۔اِس وجہ سے اسحاق نے اُس کنوئیں کا نام “عسق ” [a] رکھا۔ کیوں کہ ان لوگوں نے پا نی کے لئے بحث کی تھی۔

21 پھر اس کے بعد اسحاق کے خادموں نے ایک اور کنواں کھو دا۔ وہاں کے مقا می لوگ اُس کنویں کے بارے میں تکرار کر نے لگے۔ اِس لئے اِسحاق نے اس کنویں کا نام “ستنہ” [b] رکھا۔

22 اِسحاق نے وہاں سے نکل کر ایک دوسرا کنواں کھو دا۔ اُس کنویں سے متعلق تکرار کر نے کے لئے کو ئی نہ آئے۔ اِس وجہ سے اسحاق نے کہا ، “اب تو خدا وند نے ہمارے لئے یہاں کمرہ (جگہ )بنادیا ہے۔”اِس جگہ میں ہم ترقی پائیں گے اس طرح سے اس نے اِس کنویں کا نام “رحوبوت ” [c] رکھا۔

23 اِسحاق اس جگہ سے بیر سبع کو گئے۔ 24 اُس رات خدا وند اِسحاق پر ظا ہر ہوا اور کہا کہ میں تیرے باپ ابراہیم کا خدا ہوں۔تو خوف نہ کھا میں تیرے ساتھ ہوں۔اور میں نے تیرے لئے خیر و بر کت دے رکھی ہے۔ اور میں تیرے خاندان کو تر قی پر پہنچاؤں گااور کہا کہ میں اپنے بندے ابراہیم کی خاطر یہ سب کچھ کر رہا ہوں۔ 25 اس لئے اس جگہ پر اسحاق نے قربان گاہ بنائی اور خدا وند کی عبادت کی۔ اور اسحاق اس جگہ پر سکو نت پذیر ہو ئے۔اور اُس کے نوکروں نے اُس جگہ پر ایک کنواں کھو دا۔

26 ابی ملک ،اسحاق کو دیکھنے کے لئے جرار سے آ گیا۔ ابی ملک اپنے ساتھ اپنے مشیر اَخوزت اور اپنے سپہ سالار فیکل کو ساتھ لیکر آیا۔

27 اِسحاق نے کہا کہ تو مجھے کیوں ملنے آیا ہے ؟جبکہ تو میرے ساتھ دوستی و ہمدردی کے ساتھ نہ رہا۔ اور کہا کہ تُو نے مجھ پر اِس بات سے جبر کیا کہ میں تیرا ملک چھو ڑ کر چلا جاؤں۔

28 انہوں نے اس سے کہا ، “اب ہم کو معلوم ہوا کہ خدا وند تیرے ساتھ ہے۔ اور ہمارا خیال ہے کہ تمہارے ساتھ ایک معاہدہ کریں اور تجھے بھی ہمارے ساتھ وعدہ کر نا چاہئے۔ 29 اور ہم نے تیری کو ئی برائی نہیں چاہی۔ ٹھیک اسی طرح تُو بھی ہماری کسی قسم کی بُرائی نہ کر نے کا وعدہ کر۔اگر چہ کہ ہم نے تجھے دُور ضرور بھیجا ہے۔ لیکن بہت ہی سکون و اطمینان سے بھیجا ہے۔ اور کہا کہ خدا وند نے تیرے حق میں جو خیر و برکت لکھ دی ہے وہ اب ظا ہر ہو چکی ہے۔”

30 اِس لئے اِسحاق نے ان کے لئے ایک ضیافت کا اہتمام کیا۔ اور وہ سب کے سب سیر ہو کر کھا نا کھا ئے۔ 31 دُوسرے دن صبح ،وہ سب آپس میں ایک دُوسرے سے وعدے اور قسمیں لے کر اطمینان سے چلے گئے۔

32 اُس دن اِسحاق کے نوکر آئے اور خود کے کھو دے ہو ئے کنویں کے بارے میں یہ کہا کہ کنویں میں ہم کو پانی کا ایک سو تا ملا ہے۔ 33 جس کی وجہ سے اِسحاق نے اُس کا نام سبع رکھا۔ آج بھی اس شہر کو بیر سبع کے نام سے یاد کر تے ہیں۔

عیسا ؤ کی بیویاں

34 عیساؤ کی عمر جب چالیس سال کی ہو ئی تھی تو اُس نے حتیوں کی دو عورتوں سے بیاہ کیا۔ ایک تو بیری کی بیٹی یہودتھ،اور دوسری اِیلون کی بیٹی بشامتھ تھی۔ 35 اِن شادیوں سے اِسحاق اور ربقہ کو بہت دُکھ اور افسوس ہوا۔

Footnotes

  1. پیدائش 26:20 عِسق اس کا مطلب “بحث” یا “لڑا ئی۔”
  2. پیدائش 26:21 سِتنہ اس کا مطلب “نفرت ” یا “کسی کا دشمن ”
  3. پیدائش 26:22 رحوبوت اس کا مطلب ہے “کھلی ہو ئی جگہ۔”