Add parallel Print Page Options

یعقوب کی ہجرت

31 ایک مرتبہ لابن کے لڑکوں کی گفتگو کو یعقوب نے سُن لی۔ اور انہوں نے کہا کہ ہمارے باپ کی ہر چیز کو یعقوب لے کر دولتمند بن گیا ہے۔ اور وہ یہ کہہ رہے تھے کہ وہ ہمارے باپ کی ساری دولت کو نکال لیا ہے۔ لابن کا پہلے کی طرح محبت و دوستی کے ساتھ نہ رہنے کی وجہ پر بھی یعقوب غور کرنے لگا۔ خداوند نے یعقوب سے کہا ، “تو اپنے اُس وطن کو جس میں تیرے آبا ء واجداد رہتے تھے چلا جا۔ اور میں تیرے ہی ساتھ رہوں گا۔”

اس وجہ سے یعقوب نے راخل اور لیاہ سے کہا کہ اپنی بھیڑ بکریاں جس کھیت میں چرتی ہیں وہاں آکر مجھ سے ملا قات کریں۔ یعقوب نے راخل اور لیاہ سے کہا کہ تمہا رے باپ کا مجھ سے ناراض رہنے کی بات کو میں نے محسوس کیا ہے۔ پہلے تو وہ میرے ساتھ دوستی و محبت سے تھا۔ لیکن اب اُس کے پاس دوستی باقی نہ رہی۔ پھر بھی میرے باپ کا خدا تو ضرور میرے ساتھ ہے۔ تم دونوں کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ میں نے تمہا رے باپ کیلئے ممکنہ کوشش اور محنت کی ہے۔ لیکن تمہا رے باپ نے میرے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ اور تمہا ر ے باپ نے تو میری تنخواہ کو دس مرتبہ بد ل دیا ہے۔ لیکن اُن تمام موقعوں پر خدا نے لابن کے تمام مکرو فریب سے مجھے بچا لیا ہے۔

“اگر لابن نے کہا کہ میری اجرت داغدار جانور ہی ہو گا تب تمام جانور داغدار ہی پیدا ہو نے لگے گا۔ اگر لابن نے کہا کہ میری اجرت دھا ری والے جانور ہو نگے تو سارے جانور دھا ری وا لے ہی پیدا ہونگے۔ اِس طرح خدا نے تمہا رے باپ سے بھیڑ بکریوں کو نکال کر وہ سب مجھے دیدیا۔

10 “جانور جب آپس میں ایک دوسرے سے مل رہے تھے تو مجھے ایک خواب ہوا۔ جس میں میں نے دیکھا کہ بکرے صرف داغدار اور دھا ری وا لی بکریوں سے مل رہے تھے۔ 11 فرشتہ خواب میں میرے ساتھ بات کر تے ہو ئے پکارنے لگا کہ اے یعقوب!

میں نے جواب دیا ، “میں حاضر ہوں۔”

12 فرشتے نے مجھ سے کہا ، “دیکھ، داغدار اور دھا ری وا لے بھیڑ بکریاں ہی آپس میں ایک دوسرے سے مل رہے ہیں۔ اور اُن کو ایسا کر نے کا میں نے ہی انتظام کیا ہے۔ اور لابن کا تجھ سے کئے جانے وا لے سارے معاملے کو میں دیکھ چکا ہوں۔ 13 بیت ایل میں تیرے پاس جو خدا آیا تھا وہ میں ہی ہوں۔ اُس جگہ پر تو نے ایک پتھر کا کھمبا کھڑا کیا تھا۔ تو نے اس پتھر پر زیتون کا تیل اُنڈیل کر مجھ سے ایک وعدہ کیا تھا۔ اور اب تو اپنے پیدائشی وطن کو واپس جا جہاں پر تم پیدا ہو ئے تھے۔”

14 راخل اور لیاہ نے یعقوب سے کہا کہ ہمارے باپ کے جب مر نے کا وقت آیا تو ہم لوگوں کو دینے کے لئے اُس کے پاس کچھ نہ رہا۔وہ ہم لوگوں کے ساتھ ایسا بر تاؤ کیا جیسا کہ تیرے پاس لوگ اجنبی ہیں اس نے ہمیں تجھ کو بیچ دیا ہے۔ 15 اور اس نے ساری دولت کو صرف اپنے استعمال میں لا یا ہے۔ 16 اور خدا نے ساری دولت کو ہمارے باپ سے چھین لیا ہے۔ اب وہ ہمارے اور ہماری اولاد کے حق میں ہو ئی ہے۔ اس لئے انہوں نے کہا کہ خدا نے تجھے جیسا کہا ہے ویسا ہی کر۔

17 جس کی وجہ سے یعقوب نے اپنے سفر کی تیاری کی اُس نے اپنی نرینہ اولاد کو اور اپنی بیویوں کے اُونٹوں پر بٹھا یا۔ 18 تب پھر وہ سب کے سب ،یعقوب کے باپ کی قیام پذیر جگہ کنعان کا دوبارہ سفر شروع کیا۔ اور یعقوب نے جن بھیڑ بکریوں کے ریوڑ کو پا یا تھا وہ سب اُن کے سامنے چلنے لگے۔ جب وہ فدّان ارام میں جن جن چیزوں کا مالک تھا اُن سب کو وہ لے گئے۔

19 اس وقت لا بن اپنی بھیڑوں کا اون کتر نے کے لئے گیا تھا۔ جب وہ موجود نہ تھا تو راخل اس کے گھر میں داخل ہو ئی اور اپنے باپ کے اہل خانہ کے خداؤں کے مجسمے کو چرا لی۔

20 ارامی لا بن کو یعقوب نے دھو کہ دیا۔ اور اپنے جانے کی بات کو یعقوب نے اس سے نہ بتا ئی۔ 21 یعقوب اپنے سارے گھرا نے کو ساتھ لیا ،اور اپنی جائیداد میں سے ہر چیز کو لیا ،اور وہاں سے جلد ہی روانہ ہو ئے۔وہ لوگ یوفریتس ندی کو پار کئے اور پہاڑی حدود سے جِلعاد ملک کی سمت میں سفر کو جاری رکھا۔ 22 یعقوب کے وہاں سے بھاگ جانے کی بات لا بن کو تیس دن کے بعد معلوم ہو ئی۔ 23 اس وجہ سے لا بن نے اپنے لوگوں کو ساتھ لیکر یعقوب کا تعاقب کیا۔ سات دن گزر نے کے بعد لا بن نے یعقوب کو جلعاد کے پہاڑی ملک میں پکڑا۔ 24 اُس رات خدا لا بن کو خواب میں یہ کہتے ہو ئے دکھا ئی دیا ، “تم جو کچھ کہو اس میں ہو شیاری بر تو۔”

چُرائے گئے بتوں کی تلاش

25 دوسرے دن صبح لا بن یعقوب سے ملا۔ اور یعقوب نے پہاڑ کے اوپر اپنا خیمہ لگا رکھا تھا۔لا بن اور اُس کے تمام لوگ بھی جلعاد کے پہاڑی ملک میں اپنے خیمے لگائے۔

26 لا بن نے یعقوب سے کہا کہ تو نے مجھے کیوں دھو کہ دیا ؟اور جنگ میں عورتوں کو قید کئے جانے کی طرح تُو نے میری لڑکیوں کو کیوں بُلا یا؟ 27 تُو مجھ سے کہے بغیر کیوں بھاگ آ یا ؟اگر تو مجھ سے پو چھا ہو تا تو میں تیرے لئے ایک ضیافت کا اِنتظام کر تا۔ اور جہاں پر گانا ،ناچ،اور ساز و باجا کی محفل سجی ہو تی۔ 28 میرے نواسوں سے پیار کر نے ،اور بیٹیوں کو وداع کر نے کے لئے تُو نے مجھے موقع ہی نہ دیا۔ اور اپنی نادانی کی وجہ سے تو نے ایسا کیا ہے۔ 29 تجھے بر باد کر نے کے لئے میرے پاس حوصلہ اور طاقت ہے۔ لیکن گزشتہ رات تیرے باپ کا خدا مجھے خواب میں نظر آیا اور مجھے کہا کہ میں تجھے جو کچھ بھی کہوں اس میں ہوشیاری بر تو ں۔ 30 تجھے تیرے گھر واپس لوٹ جا نے کی خواہش کو میں جانتا ہوں۔ اِس وجہ سے تو لوٹ آیا ہے۔لیکن تو نے میرے خداؤں کو کیوں چُرالایا ہے ؟

31 یعقوب نے کہا کہ میں تجھ سے کہے بغیر ہی لوٹ کر آیا ہوں۔ کیوں کہ مجھے خوف لا حق ہوا۔ میں نے سوچا کہ تو اپنی بیٹیوں کو مجھ سے چھین لیگا۔ 32 لیکن میں نے تو تیرے خداؤں کو نہیں چُرایا ہے۔ کو ئی بھی شخص جس نے اُسے چرایا ہے ،اور اگر وہ یہاں ہے تو اس کو قتل کر دیا جائے گا۔ اور تیرے لوگ ہی میرے گواہ کے لئے کا فی ہے۔ اور تیرے متعلق کو ئی ایسی بات ہے تو تُو ہی غور کر۔ اگر تیرا کو ئی سامان ہے تو خود سے دیکھ لے۔ لا بن کے خدا ؤں کی مورتیوں کو راخل نے چُرائی تھی لیکن یعقوب کو اس بات کا کچھ بھی علم نہ تھا۔

33 جس کی وجہ سے لا بن نے یعقوب اور لیاہ کے خیمے میں تلاش کیا۔ پھر اُس خیمے میں جس میں دونوں خادمہ تھیں ڈھونڈنے لگا ،وہاں پر بھی اُس کو مورتیاں نہ ملیں۔ وہاں سے راخل کے خیمے کو چلا گیا۔ 34 راخل اُن مورتیوں کو اپنی اُونٹ کی زین میں رکھ کر اُس پر بیٹھ گئی۔ لیکن خیمے کو پو ری طرح تلاش کر نے کے با وجود بھی لا بن اپنے خدا ؤں کی مورتیوں کو نہ پا سکا۔

35 تب راخل نے اپنے باپ سے کہا کہ اے میرے باپ مجھ پر غصّہ نہ ہو۔ تیرے سامنے میرا اٹھ کھڑا ہو نا ممکن نہیں اور کہا کہ میں اِن دنوں حیض سے ہوں۔ چونکہ لابن پو ری تلاشی کے باوجود اپنے مورتیوں کو پا نے سے قاصر رہا۔

36 تب یعقوب غضب آلود ہوا اور کہا کہ مجھ سے کیا غلطی سرزد ہو ئی ہے ؟اور کس قانون کی میں نے خلاف ورزی کی ہے ؟اور میرا پیچھا کر تے ہو ئے آکر تجھے روکنے کا کیا اختیار ہے ؟ 37 میرے پاس کی ہر چیز کو تلاش کر نے کے با وجود تجھے تیری مطلو بہ کو ئی چیز نہیں ملی۔ اگر تجھے کو ئی ایسی چیز ملی ہے تو بتا دے۔ اور اگر ہو تو اس کو ایسی جگہ رکھ کہ میرے تمام لوگ دیکھیں۔ اور ہم میں سے کون صحیح ہیں اس بات کا فیصلہ تو ہمارے لوگ ہی کریں گے۔ 38 میں تو تیرے لئے بیس سال محنت کیا۔ اس دوران کو ئی بھیڑ بکری کا بچہ بوقت پیدا ئش نہیں مرا۔ اور تیرے ریوڑ کے کسی مینڈھے کو میں نے نہیں کھا یا۔ 39 جب کبھی کو ئی درندہ کسی بکری کو پھاڑ ڈالتا تھا تو اسکے بدلے میں اپنی بکری تجھے دیتا تھا۔ مرے ہو ئے چو پائے کو تیرے سامنے لا کر میں نے تجھ سے یہ نہ کہا کہ اس میں میری کو ئی غلطی نہیں ہے۔ چوری رات میں ہو کہ دن میں چُرائے گئے چوپائے کے عوض تو نے مجھ سے اس کا جر مانہ وصول کیا۔ 40 دن میں سورج کی طمازت سے میں نے اپنی قوت کو کمزور کیا۔ اور رات میں جاڑوں کی وجہ سے میری نیند بھی نہ پو ری ہو تی تھی۔ 41 میں نے بیس سال تک بحیثیت نوکر تیری خدمت کی ہے۔ ابتدائی چودہ بر سوں میں تیری دونوں بیٹیوں کو پا نے کے لئے محنت کیا ہوں۔ اور آخری چھ بر سوں میں تیری بھیڑ بکریوں کو پا نے کی خاطر محنت کیا ہوں۔ اور اس دوران تو نے تو میرے معاوضہ کو دس مرتبہ بدلتا رہا۔ 42 لیکن میرے آباؤ اجداد کے خدا ،ابراہیم کا خدا ، وہ خدا جس سے اسحاق ڈرتا ہے ، جو میرے ساتھ تھا۔ اگر خدا میرے ساتھ نہ ہو تا تو تُو مجھے خالی ہاتھ ہی لو ٹا دیتا۔ لیکن میری تکالیف کو اور میرے کا موں کو خدا نے دیکھ لیا۔ اور کہا کہ گزشتہ رات خدا نے تجھے بتا دیا ہے کہ میں خطا کار نہیں ہوں۔

یعقوب اور لابن کا معاہدہ

43 لا بن نے یعقوب سے کہا کہ یہ عورتیں میری بیٹیاں ہیں اور یہ سب بچے میرے ہیں۔ اور یہ چوپا ئے میرے ہیں۔ اور تو یہاں جن تمام چیزوں کو دیکھتا ہے وہ سب میری ہیں۔ لیکن اب یہاں کو ئی ایسی چیز نہیں کہ میں اپنی بیٹیوں اور ان کے بچے کے لئے کچھ کر سکوں۔ 44 اس لئے میں تیرے ساتھ ایک معاہدہ کر نے کو تیار ہوں اور ہم لوگوں کو اس معاہدے کے لئے گواہ کی ضرورت ہے۔

45 ٹھیک اُسی طرح یعقوب نے ایک بڑا سا پتھر لا یا اور اسے ایک کھمبا کی طرح کھڑا کر دیا۔ 46 اس نے اپنے لوگوں کو مزید پتھر لا کر اس کا ڈھیر لگا نے کے لئے کہہ دیا۔ تب انہوں نے پتھروں کی اس ڈھیر کے پاس کھا نا کھا یا۔ 47 لا بن اس جگہ کا نام یحبرشاہ دوت [a] رکھا۔ لیکن یعقوب نے اس جگہ کو جلعید کا نام دیا۔

48 لا بن نے یعقوب سے کہا کہ یہ پتھروں کے ڈھیر ہم دونوں کو ہمارا معاہدہ یاد دلائیں گے۔ جس کی وجہ سے یعقوب نے اس جگہ کو جلعید کا نام دیا۔

49 لا بن نے کہا کہ اگر ہم آپس میں ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں تو خدا وند ہی ہم لوگوں پر نگاہ رکھے۔ اس وجہ سے اس جگہ کا نام مِصفاہ رکھا گیا۔

50 تب لا بن نے کہا کہ اگر تو میری بیٹیوں کو تکلیف دیگا تو تُو یاد رکھ کہ خدا تجھے سزا دیگا۔ اور اگر تو غیر عورتوں سے شادی کرے گا تو یاد رکھ خدا تجھے دیکھ رہا ہے۔ 51 اپنے درمیان میں نے جن پتھروں کو رکھا ہے وہ یہاں ہیں۔ ہم لوگوں نے جو معاہدہ کیا ہے اس بات کی نشاندہی کر نے والا خصوصی پتھر یہاں ہے۔ 52 یہ پتھروں کا ڈھیر اور یہ خصوصی پتھر ہمارے معاہدہ کو یاد دلانے کے لئے ہم دونوں کی مدد کرتا ہے۔ میں تیرے خلاف لڑ نے کے لئے ان پتھروں کو عبور کر کے نہ آؤنگا۔ اور تو میرے خلاف ان پتھروں کو پار کر کے مجھ تک نہ آنا۔ 53 اگر ہم نے اِس معاہدہ کو توڑ ڈا لا تو ابراہیم کا خدا ،نحور کا خدا ، اور انکی نسلوں کا خدا قصور وار کا انصاف کرے۔

اسی طرح یعقوب نے بھی اس خدا کے نام پر وعدہ کیا جس سے اسحاق ڈر گیا تھا۔ 54 تب یعقوب نے ایک جانور کو ذبح کیا اس کو پہاڑ پر قربانی کی نذر کی۔ اور اپنے لوگوں کو دعوت میں مدعو کیا۔ وہ کھا نا کھا نے کے بعد اس رات کو وہیں پر قیام کیا۔ 55 دوسرے دن صبح لا بن نے اپنے نواسوں اور بیٹیوں کو بوسہ دیا اور انکو دعا دیتے ہو ئے الوداع کہا اور اپنے گھر کو واپس چلا گیا۔

Footnotes

  1. پیدائش 31:47 یحبر شاہ دوت آرامی زبان کے اس لفظ کے معنی “قبولیت کے پتھر کا ڈھیر۔”