Add parallel Print Page Options

خواب حقیقت بن گئے

42 مصر میں اناج اور دال دا نہ کی وافر مقدار میں موجودگی کے بارے میں کنعان میں یعقوب نے جان لیا۔ اس لئے یعقوب نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ ہم یہاں کچھ کئے بغیر چُپ کیوں بیٹھے رہیں ؟ میں نے سُنا ہے کہ مصر میں اناج موجود ہے۔ وہاں جاؤ اور ہم لوگوں کے لئے کچھ اناج خرید لو۔ تب ہی ہم مر نے سے بچ جائیں گے۔

جس کی وجہ سے یو سف کے دس بھا ئی اناج کی خریدی کے لئے مصر چلے گئے۔ یعقوب نے بنیمین کو نہیں بھیجا ( بنیمین یوسف کا بھا ئی تھا ) بنیمین کے لئے کسی بھی قسم کے ضر ر اور خطرہ کا یعقوب کو ڈر تھا۔

کنعان میں خوفناک قسم کی قحط سالی پھیلی ہو ئی تھی۔اس وجہ سے کئی لوگ اناج خرید نے کے لئے کنعان سے مصر کو چلے گئے۔ اسرئیل کے دیگر بیٹے بھی انکے ساتھ چلے گئے۔

چونکہ یوسف مصر کا صوبہ دار تھا اس وجہ سے اسکی اجازت کے بغیر کسی کے لئے اناج کا خرید نا ممکن نہ تھا۔ یوسف کے بھا ئی اس کے سامنے آکر جھک گئے۔ یوسف نے اپنے بھا ئیوں کو دیکھا اور انہیں پہچان لیا۔ اور اس نے انکے ساتھ سخت لحظہ میں بات کی۔ اس نے ان لوگوں سے پو چھا ، “تم سب کہاں سے آ رہے ہو ؟ اور ان لوگوں نے جواب دیا ،

“ہم اناج خرید نے کے لئے سر زمین کنعان سے آئے ہیں۔ ”

یو سف نے اپنے بھا ئیوں کو پہچان لیا لیکن اس کے بھا ئیوں نے یوسف کو نہ پہچا نا۔

یوسف کا اپنے بھا ئیوں کو جاسوس کہنا

تب یوسف نے اپنے بڑے بھا ئیوں کے بارے میں دیکھے ہو ئے خوابوں کو یاد کر کے ان سے کہا ، “تم جاسوس ہو۔ تم ہمارے ملک کے اندرونی کمزوریوں کو جاننے کے لئے آئے ہو۔ ”

10 بھا ئیوں نے اس سے کہا ، “نہیں ہمارے آقا آپ کے خادم اناج خرید نے کے لئے یہاں آئے ہیں۔ 11 ہم سب بھا ئی ہیں اور ہم سب کا ایک باپ ہے۔ ہم لوگ ایمان دار آدمی ہیں۔ اور ہم جاسوس نہیں ہیں۔ ”

12 یو سف نے ان سے کہا کہ نہیں بلکہ ہماری اندر کی کمزوریوں سے واقف ہو نے کے لئے تم آئے ہو۔

13 اس پر انہوں نے کہا ، “نہیں ! بلکہ ہم سب آپس میں بھا ئی ہیں۔ اور ہمارے خاندان میں ہم لوگ بارہ بھا ئی ہیں۔ اور ہم سب کا ایک ہی باپ ہے۔ اور ہمارا چھو ٹا بھا ئی تو ہمارے باپ کے ساتھ گھر پر ہی ہے۔ اور ہم بھائیوں میں سے ایک مر گیا ہے۔ ہم تو آپ کے خادم ہیں اور کنعان ملک سے آئے ہیں۔ ”

14 یوسف نے ان سے کہا کہ نہیں بلکہ میرے اندازے کے مطا بق تم لوگ جاسوس ہو۔ 15 اگر تمہارا کہنا سچ ہے تو تمہارے چھو ٹے بھا ئی کو چاہئے کہ وہ یہاں آئے۔ ور نہ فرعون کی جان کی قسم تب تک تم یہاں سے جا نہیں سکتے۔ 16 اس لئے تم میں سے ایک کو واپس جاکر تمہارے چھو ٹے بھا ئی کو یہاں بُلا نا ہو گا۔ تب تک باقی سب کو یہاں پر قید میں رہنا ہو گا۔ تمہارا کہنا سچ ہے یا جھوٹ اس وقت مجھے معلوم ہو جائے گا۔ اور کہا کہ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ تم تو جاسوس ہی ہو۔ 17 پھر یوسف نے ان سب کو تین دن کے لئے قید خا نے میں ڈلوادیا۔

شمعون کو یرغمال رکھا گیا

18 تین دن گزر جانے کے بعد یوسف نے ان سے کہا ، “میں خدا سے خوف کھا تا ہوں۔اگر تم اسے کرو گے تو میں تمہیں جینے دونگا۔ 19 اگر سیدھے سادے اور بھو لے بھا لے ہو تو میں تم میں سے ایک بھا ئی کو قید خا نے میں رکھتا ہوں اور باقی سب اپنے لوگوں کے لئے اناج لے جا سکتے ہو۔ 20 اور کہا کہ اگر تم نے اپنے چھو ٹے بھا ئی کو میرے پاس لا یا تو میں سمجھو نگا کہ ،تم جو کہتے ہو وہ سچ ہے۔”

بھائیوں نے اس بات کو منظور کر لیا۔ 21 وہ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ ہم نے اپنے بھا ئی یو سف کے ساتھ جو بد سلوکی کی اس کی سزا ہم بھُگت رہے ہیں۔ اپنی جان کے خطرے میں وہ مبتلاء تھا اور اس نے خود کو بچا نے کے لئے ہم سے منت کی تھی تب بھی ہم نے اس کی اس گزارش کو ردّ کر دی تھی۔ اور یہ کہنے لگے کہ اسی وجہ سے اب ہم بھی اپنی جان کے خطرے سے دو چار ہیں۔

22 تب روبن نے ان سے کہا کہ میں نے تم سے کہا تھا کہ تم اس بچّے کو ضرر نہ پہنچا ؤ لیکن میری اس بات کو تم نے نہ سنی تھی اور کہا کہ اسی وجہ سے اب ہم اس کی موت پر مناسب سزا پا رہے ہیں۔

23 یوسف اپنے بھا ئیوں کے ساتھ بیچ میں ایک ترجمان کے ذریعے باتیں کر رہا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ تمام بھا ئی یہ نہیں جان سکے کہ ہم لوگ جو کہہ رہے ہیں وہ سمجھ سکتا ہے۔ 24 اس لئے وہ ان لوگوں کے پاس تھو ڑا اور آگے گیا اور رویا۔ تب وہ واپس آیا اور انکی نظروں کے سامنے شمعون کو قیدی بنایا۔ 25 تب یوسف نے اپنے نوکروں سے کہا کہ انکے تھیلوں کو اناج سے بھر دو۔ اس اناج کے لئے بھا ئیوں نے یوسف کو پیسے دیئے اس کے با وجود بھی یوسف نے اس قیمت کو قبول نہ کیا۔ اور اس نے اس رقم کو انکے اناج کے تھیلوں ہی میں رکھوا دیا۔ اور سفر کے لئے ان کوحسب ِ ضرورت اشیاء بھی فراہم کیا۔

26 بھا ئیوں نے اناج کو گدھوں پر لاد کر وہاں سے چل دیئے۔ 27 اس رات بھا ئیوں نے ایک انجان جگہ پر قیام کیا۔ بھا ئیوں میں سے ایک نے گدھے کے لئے تھو ڑا اناج نکالنے کے لئے اپنے تھیلے کو کھو لا تو یہ پا یا کہ اناج کی ادا کی ہو ئی رقم تھیلا میں ہے۔ 28 اس نے اپنے دیگر بھا ئیوں سے کہا کہ دیکھو ! میں نے اناج کی جو قیمت ادا کی تھی وہ یہیں پر ہے۔ اور کہا کہ کسی نے اس رقم کو پھر دو بارہ میرے تھیلے ہی میں رکھ دیا ہے۔ بھا ئیوں کو بہت خوف محسوس ہوا۔ اور وہ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ آخر خدا ہم سے کیا کر رہا ہے ؟

بھائیوں نے یعقوب سے تفصیلات سُنائے

29 تمام بھا ئی کنعان میں مقیم اپنے باپ یعقوب کے پاس آئے۔ پیش آئے ہو ئے سارے واقعا ت کو یعقوب سے کہے۔ 30 اس ملک کا حاکم اعلیٰ ہم کو جاسوس سمجھ کر ہم لوگوں سے سخت لحظہ میں بات کی۔ 31 ہم نے اس سے کہا کہ ہم سیدھے سادھے اور صاف گو ہیں اور ہم جاسوس نہیں ہیں۔ 32 ہم لوگ آپس میں بارہ بھا ئی ہیں۔ اور ہم سب کا ایک ہی باپ ہے یہ بات ہم نے ان سے بتا ئی۔ اور ہم نے ان سے یہ بھی بتا یا تھا کہ ہمارا ایک بھا ئی پہلے ہی مر گیا ہے۔ اور ہمارا چھو ٹا بھا ئی ملک کنعان میں ہمارے گھر میں ہے۔

33 “تب اس ملک کے حاکم اعلیٰ نے ہم سے کہا کہ اگر تم اپنے آپکو سیدھے سادے ثابت کر نا چا ہتے ہو تو اپنے بھا ئیوں میں سے ایک کو یہاں میرے پاس چھو ڑ دو اور تم اپنے خاندان والوں کے لئے اناج لے جاؤ۔ 34 اس کے بعد تم اپنے چھو ٹے بھا ئی کو میرے پاس بلا لاؤ۔ تب یہ معلوم ہو گا کہ تم بھو لے بھا لے ہو یا جاسوس اگر تم نے سچ کہا تو تمہارا بھا ئی تمہارے حوالے کروں گا۔ اور کہا کہ ہمارے ملک میں تمہارے اناج خرید نے کے لئے کسی بھی قسم کی رکا وٹ و پا بندی نہ ہو گی۔”

35 جب تمام بھا ئی اپنے خیموں سے اناج نکالنے کے لئے گئے تو ہر بھا ئی کے تھیلے میں اپنی وہ رقم جسے اناج خرید نے کے لئے جمع کر وایا تھا موجود دیکھ کر بہت ہی حیران و پریشان ہو ئے۔

36 یعقوب نے ان سے کہا کہ کیا تمہاری یہ تمنّا و خواہش ہے کہ میں اپنے تمام بچّوں کو کھو بیٹھوں ؟ یوسف تو رہا نہیں۔ اور شمعون بھی نہ رہا۔ اور کہا کہ اب بنیمیں کو بھی لے جانا چاہتے ہو۔

37 روبن نے اپنے باپ سے کہا کہ “ابّا ” اگر میں بنیمین کو واپس نہ لے آؤ ں تو تُو میرے بیٹوں کو مار دینا اور میری بات پر بھرو سہ کر اور یقین جان کہ میں بنیمین کو آپ کے پاس واپس لا ؤنگا۔

38 یعقوب نے کہا ، “میں تو بنیمین کو تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا۔ اس کا ایک بھا ئی تو پہلے ہی مر گیا ہے۔ اور صرف یہی ایک رہ گیا ہے۔ اور کہا اگر اس کے ساتھ مصر کے سفر کے دوران کسی قسم کا حادثہ پیش آیا تو مجھ جیسے عمر رسیدہ آدمی کو جیتے جی ہی غم سے قبر میں جانا ہو گا۔ ”