Add parallel Print Page Options

بلعام اور موآب کا بادشاہ

22 تب بنی اسرا ئیلیوں نے موآب کے میدان کا سفر کیا۔ انہوں نے یردن ندی کے پار یریحو کے قریب خیمہ ڈا لا۔

2-3 اموری لوگوں کے ساتھ بنی اسرا ئیلیوں نے جو کچھ کیا تھا صفور کے بیٹے بلق نے اسے دیکھا تھا۔ اور مو آب بہت زیادہ ڈراہوا تھا کیوں کہ وہاں اسرائیل کے بہت لوگ تھے۔ موآب بنی اسرا ئیلیوں سے بہت ڈرا ہوا تھا۔

موآب کے قائدین نے مدیان کے بزرگوں سے کہا ، “لوگوں کا یہ بڑا گروہ ہمارے چاروں طرف کی تمام چیزوں کو اسی طرح تباہ کر دے گا جیسے کو ئی گا ئے میدان کی گھا س چرجا تی ہے۔” ا س وقت صفور کا بیٹا بلق موآب کا بادشا ہ تھا۔

اس نے کچھ آدمیوں کو بعور کے بیٹے بلعام کو بُلا نے کے لئے بھیجا۔ بلعام ندی کے قریب فتور نام کے علا قے میں تھا۔ بلق نے کہا ،

“لوگوں کی ایک نئی قوم مصر سے آئی ہے۔ وہ اتنے زیادہ ہیں کہ پو رے ملک میں پھیل سکتے ہیں۔ انہوں نے ٹھیک ہمارے پاس خیمہ ڈالا ہے۔ آؤ اور میری خاطر ان پر لعنت کرو کیو نکہ وہ ہم سے زیادہ طاقتور ہیں۔ تب میں ا ن لوگوں کو ہر اسکو ں گا اور انہیں ملک سے باہر پھینک دونگا۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تم جس کسی کو بھی دعا دو گے وہ برکت و فضل پا ئے گا۔ اور جس کسی کو لعنت دو گے وہ ملعون ہو گا۔”

موآب اور مدیان کے بزرگ بلعام سے بات چیت کر نے گئے۔ ان لوگوں نے اس کی خدمت کے لئے اپنے ساتھ رقم اسے دینے کیلئے لے گئے تب ان لوگوں نے اسے وہ سب کچھ بتا یا جو بلق نے کہا تھا۔

بلعام نے ان سے کہا ، “یہاں رات میں رکو۔میں خداوند سے باتیں کروں گا۔ اور جو جواب وہ مجھے دیگا وہ تم سے کہوں گا۔ اس لئے اس رات موآبی لوگوں کے قائد اس کے ساتھ ٹھہرے۔

خدا بلعام کے پاس آیا اور اس نے پو چھا ، “تمہا رے ساتھ یہ کون لوگ ہیں ؟ ”

10 بلعام نے خدا سے کہا ، “موآب کے بادشا ہ صفور کا بیٹا بلق نے انہیں مجھ کو ایک پیغام دینے کو بھیجا ہے۔ 11 پیغام یہ ہے : لوگوں کی ایک نئی قوم مصر سے آئی ہے۔ وہ تعداد میں اتنی زیادہ ہے کہ تمام ملک میں پھیل سکتی ہے۔ اس لئے آؤ اور میرے لئے ان پر لعنت کرو۔ تب ممکن ہے کہ ان سے لڑنے میں میں کامیاب ہو سکوں۔ اور اپنے ملک کو چھو ڑنے کیلئے اُن پر دباؤ ڈال سکوں۔”

12 لیکن خدا نے بلعام سے کہا، “اُن کے ساتھ مت جا ؤ۔ تمہیں ان لوگوں پر لعنت نہیں کرنی چا ہئے۔ کیونکہ ان پر میرا فضل و کرم ہے۔”

13 دوسرے دن صبح بلعام اُٹھا اور بلق کے قائدین سے کہا ، “اپنے ملک کو وا پس جا ؤ۔ خداوند مجھے تمہا رے ساتھ جانے نہیں دیگا۔”

14 اس لئے موآبی قا ئدین بلق کے پاس وا پس گئے اور اس سے انہوں نے یہ باتیں کیں۔ انہوں نے کہا ، “بلعام نے ہم لوگوں کے ساتھ آنے سے انکار کردیا۔”

15 اس لئے بلق نے دوسرے قائدین کو بلعام کے پاس بھیجا اُس بار اُس نے پہلی بار کے مقابلہ میں بہت زیادہ آدمی بھیجے اور یہ قائد پہلی بار کے قائدین کے مقابلہ میں بہت زیادہ اہم تھے۔ 16 وہ بلعام کے پاس گئے اور انہوں نے اس سے کہا ، “صفور کا بیٹا بلق تم سے کہتا ہے : مہربانی کر کے اپنے کو یہاں آنے سے کسی کو روکنے نہ دو۔ 17 جو میں تم سے مانگتا ہوں اگر تم وہ کروگے تو میں تمہیں بہت زیادہ معاوضہ دونگا۔ آؤ ان لوگوں پر لعنت کرو اور میری مدد کرو۔”

18 لیکن بلعام نے اُن لوگوں کو جواب دیا اس نے کہا ، “مجھے خداوند اپنے خدا کا حکم ماننا چا ہئے۔ میں اس کے حکم کے خلا ف کچھ نہیں کر سکتا۔ میں بڑا چھو ٹا کچھ بھی اس وقت تک نہیں کر سکتا جب تک خداوند نہیں کہتا کہ اگر بادشا ہ بلق اپنے سونے چاندی بھرے خوبصورت گھر دے تو بھی اپنے خداوند کے خلا ف کچھ نہیں کرو ں گا۔ 19 لیکن تم بھی ان دوسرے لوگوں کی طرح آج کی رات یہاں ٹھہر سکتے ہو اور میں رات میں معلوم کروں گا کہ وہ مجھے اور کچھ کہتا ہے۔ ”

20 اس رات خدا بلعام کے پاس آیا۔ خدا نے کہا ، “یہ لو گ تمہیں اپنے ساتھ لے جانے کے لئے پھر سے بُلانے آ گئے ہیں۔ اس لئے تم ان کے ساتھ جا سکتے ہو لیکن تم صرف وہی کرو جو میں تم سے کرنے کو کہوں۔ ”

بلعام اور اُس کا گدھا

21 دوسری صبح بلعام اٹھا اور اپنے گدھے پر زین رکھی۔ تب وہ مو آبی قائدین کے ساتھ گیا۔ 22 بلعام اپنے گدھے پر سوار تھا اس کے خادموں میں سے دو اس کے ساتھ تھے۔ جب بلعام سفر کررہا تھا خدا اس پر غصّہ میں آ گیا۔ اس لئے خداوند کا فرشتہ بلعام کے سامنے سڑک پر کھڑا ہو گیا۔ فرشتہ بلعام کو رو کنے جا رہا تھا۔

23 بلعام کے گدھے نے خداوند کے فرشتہ کو سڑک پر کھڑا دیکھا۔ فرشتہ کے ہا تھ میں ایک تلوار تھی۔ اس لئے گدھا سڑک سے مُڑا اور کھیت میں چلا گیا۔ بلعام فرشتہ کو نہیں دیکھ سکتا تھا اس لئے وہ گدھے پر بہت غصّہ کیا۔ اس نے گدھے کو ما را اور اسے سڑک پر لوٹنے پر مجبور کیا۔

24 بعد میں خداوند کا فرشتہ دوسری جگہ پر کھڑاہوا جہاں سڑک تنگ ہو گئی تھی۔ یہ دو انگور کے باغوں کے درمیان کی جگہ تھی۔ وہاں سڑک کے دونوں جانب دیواریں تھی۔ 25 گدھے نے خداوند کے فرشتے کو پھر دیکھا۔ اس لئے گدھا ایک دیوار سے سٹ کر نکلا۔ اس سے بلعام کا پیر دیوار سے چھِل گیا۔ اس لئے بلعام نے اپنے گدھے کو پھر ما را۔

26 اس کے بعد خداوند کا فرشتہ دوسری جگہ پر کھڑا ہوا۔ یہ دوسری جگہ تھی جہاں سڑک تنگ ہو گئی تھی۔ وہاں کو ئی ایسی جگہ نہیں تھی جہاں گدھا مُڑ سکے۔ دائیں یا بائیں نہیں مُڑ سکتا تھا۔ 27 گدھے نے خداوند کے فرشتے کو دیکھا اس لئے گدھا بلعام کو اپنی پیٹھ پر لئے ہو ئے زمین پر بیٹھ گیا۔ بلعام گدھے پر بہت غصّہ میں تھا اس لئے اس نے اپنے ڈنڈے سے اسے پیٹا۔

28 تب خداوند نے گدھے کو بولنے کی قوت دی ، “گدھے نے بلعام سے کہا تم مجھ پر کیوں غصّہ میں ہو؟ میں نے تمہا رے ساتھ کیا کیا ہے ؟ تم نے مجھے تین بار ما را ہے۔”

29 بلعام نے گدھے کو جواب دیا ، “تم نے دوسروں کی نظر میں مجھے بے وقوف بنا یا ہے اگر میرے ہا تھ میں تلوار ہو تی تو میں ابھی تمہیں مار ڈالتا۔”

30 لیکن گدھے نے بلعام سے کہا ، “میں تمہا را اپنا گدھا ہوں جس پر تم کئی برسو ں سے سواری کرتے ہو اور تم جانتے ہو کہ میں نے ایسا اِس سے پہلے کبھی نہیں کیا ہے۔ “یہ صحیح ہے ” بلعام نے کہا۔

31 تب خداوند نے بلعام کو سڑک پر کھڑے فرشتہ کو دکھایا۔ بلعام نے خداوندکا فرشتہ اور اس کی تلوار کو دیکھا تب بلعام نے اپنا سر زمین کی طرف جھکا یا۔

32 تب خداوند کا فرشتہ بلعام سے پو چھا ، “تم نے اپنے گدھے کو تین بار کیوں ما را ؟ میں خود تم کو روکنے آیا ہوں کیو نکہ تیرا راستہ میرے بر خلا ف ہے۔ 33 تیرے گدھے نے مجھے دیکھا اور وہ تین بار مجھ سے مُڑا۔ اگر گدھا مُڑا نہ ہو تا تو میں تم کو مار ڈالا ہو تا۔ لیکن میں تمہا رے گدھے کو نہیں مارتا۔”

34 تب بلعام نے خداوند کے فرشتے سے کہا ، “میں نے گنا ہ کیا ہے۔ میں یہ نہیں جانتا تھا کہ تم سڑک پر کھڑے ہو۔ اگر میں بُرا کرر ہا ہوں تو میں گھر واپس ہو جا ؤں گا۔”

35 خداوند کے فرشتے نے بلعام سے کہا ، “نہیں ! تم ان لوگوں کے ساتھ جا سکتے ہو۔ لیکن ہوشیار رہو۔ وہی باتیں کہو جو میں تم سے کہنے کیلئے کہوں گا۔ اس لئے بلعام بلق کے بھیجے گئے قائدین کے ساتھ گیا۔

36 بلق نے سُنا کہ بلعام آرہا ہے اس لئے بلق اس سے ملنے کے لئے ارنون کی سرحد پر موآبی شہر کو گیا۔ یہ اس کے ملک کا کو نہ تھا۔ 37 جب بلق نے بلعام کو دیکھا تو اس نے بلعام سے کہا ، “میں نے اس سے پہلے تم کو آنے کیلئے کہا تھا اور یہ بھی بتا یا تھا کہ یہ انتہا ئی اہم ہے۔ تم ہمارے پاس کیوں نہیں آئے ؟ کیا یہ سچ ہے کہ میں تجھے معاوضہ یا انعام دینے کے قابل نہیں ہوں؟ ”

38 لیکن بلعام نے جواب دیا ، “میں اب تمہا رے پاس آیا ہو ں۔ لیکن میں ڈرتا ہوں کہ میں شاید وہ نہ کر سکوں جو تم مجھ سے کرنے کی امید رکھتے ہو۔ میں صرف وہی باتیں تم سے کہہ سکتا ہوں جو خداوند خدا مجھ سے کہنے کو کہتا ہے ”

39 تب بلعام بلق کے ساتھ قرئیہ حصریت کو گیا۔ 40 بلق نے کچھ مویشی اور کچھ بھیڑ قربانی کے لئے ذبح کئے۔ اس نے کچھ گوشت بلعام اور کچھ اس کے ساتھ کے قائدین کو دیا۔

41 اگلی صبح بلق بلعام کو باما ت بعل شہر کو لے گیا۔ اس جگہ سے وہ بنی اسرا ئیلیوں کی چھا ؤنی کے سب سے نزدیکی حصّے کو دیکھ سکتے تھے۔

Balak Summons Balaam

22 Then the Israelites traveled to the plains of Moab(A) and camped along the Jordan(B) across from Jericho.(C)

Now Balak son of Zippor(D) saw all that Israel had done to the Amorites, and Moab was terrified because there were so many people. Indeed, Moab was filled with dread(E) because of the Israelites.

The Moabites(F) said to the elders of Midian,(G) “This horde is going to lick up everything(H) around us, as an ox licks up the grass of the field.(I)

So Balak son of Zippor, who was king of Moab at that time, sent messengers to summon Balaam son of Beor,(J) who was at Pethor, near the Euphrates River,(K) in his native land. Balak said:

“A people has come out of Egypt;(L) they cover the face of the land and have settled next to me. Now come and put a curse(M) on these people, because they are too powerful for me. Perhaps then I will be able to defeat them and drive them out of the land.(N) For I know that whoever you bless is blessed, and whoever you curse is cursed.”

The elders of Moab and Midian left, taking with them the fee for divination.(O) When they came to Balaam, they told him what Balak had said.

“Spend the night here,” Balaam said to them, “and I will report back to you with the answer the Lord gives me.(P)” So the Moabite officials stayed with him.

God came to Balaam(Q) and asked,(R) “Who are these men with you?”

10 Balaam said to God, “Balak son of Zippor, king of Moab, sent me this message: 11 ‘A people that has come out of Egypt covers the face of the land. Now come and put a curse on them for me. Perhaps then I will be able to fight them and drive them away.’”

12 But God said to Balaam, “Do not go with them. You must not put a curse on those people, because they are blessed.(S)

13 The next morning Balaam got up and said to Balak’s officials, “Go back to your own country, for the Lord has refused to let me go with you.”

14 So the Moabite officials returned to Balak and said, “Balaam refused to come with us.”

15 Then Balak sent other officials, more numerous and more distinguished than the first. 16 They came to Balaam and said:

“This is what Balak son of Zippor says: Do not let anything keep you from coming to me, 17 because I will reward you handsomely(T) and do whatever you say. Come and put a curse(U) on these people for me.”

18 But Balaam answered them, “Even if Balak gave me all the silver and gold in his palace, I could not do anything great or small to go beyond the command of the Lord my God.(V) 19 Now spend the night here so that I can find out what else the Lord will tell me.(W)

20 That night God came to Balaam(X) and said, “Since these men have come to summon you, go with them, but do only what I tell you.”(Y)

Balaam’s Donkey

21 Balaam got up in the morning, saddled his donkey and went with the Moabite officials. 22 But God was very angry(Z) when he went, and the angel of the Lord(AA) stood in the road to oppose him. Balaam was riding on his donkey, and his two servants were with him. 23 When the donkey saw the angel of the Lord standing in the road with a drawn sword(AB) in his hand, it turned off the road into a field. Balaam beat it(AC) to get it back on the road.

24 Then the angel of the Lord stood in a narrow path through the vineyards, with walls on both sides. 25 When the donkey saw the angel of the Lord, it pressed close to the wall, crushing Balaam’s foot against it. So he beat the donkey again.

26 Then the angel of the Lord moved on ahead and stood in a narrow place where there was no room to turn, either to the right or to the left. 27 When the donkey saw the angel of the Lord, it lay down under Balaam, and he was angry(AD) and beat it with his staff. 28 Then the Lord opened the donkey’s mouth,(AE) and it said to Balaam, “What have I done to you to make you beat me these three times?(AF)

29 Balaam answered the donkey, “You have made a fool of me! If only I had a sword in my hand, I would kill you right now.(AG)

30 The donkey said to Balaam, “Am I not your own donkey, which you have always ridden, to this day? Have I been in the habit of doing this to you?”

“No,” he said.

31 Then the Lord opened Balaam’s eyes,(AH) and he saw the angel of the Lord standing in the road with his sword drawn. So he bowed low and fell facedown.

32 The angel of the Lord asked him, “Why have you beaten your donkey these three times? I have come here to oppose you because your path is a reckless one before me.[a] 33 The donkey saw me and turned away from me these three times. If it had not turned away, I would certainly have killed you by now,(AI) but I would have spared it.”

34 Balaam said to the angel of the Lord, “I have sinned.(AJ) I did not realize you were standing in the road to oppose me. Now if you are displeased, I will go back.”

35 The angel of the Lord said to Balaam, “Go with the men, but speak only what I tell you.” So Balaam went with Balak’s officials.

36 When Balak(AK) heard that Balaam was coming, he went out to meet him at the Moabite town on the Arnon(AL) border, at the edge of his territory. 37 Balak said to Balaam, “Did I not send you an urgent summons? Why didn’t you come to me? Am I really not able to reward you?”

38 “Well, I have come to you now,” Balaam replied. “But I can’t say whatever I please. I must speak only what God puts in my mouth.”(AM)

39 Then Balaam went with Balak to Kiriath Huzoth. 40 Balak sacrificed cattle and sheep,(AN) and gave some to Balaam and the officials who were with him. 41 The next morning Balak took Balaam up to Bamoth Baal,(AO) and from there he could see the outskirts of the Israelite camp.(AP)

Footnotes

  1. Numbers 22:32 The meaning of the Hebrew for this clause is uncertain.