Add parallel Print Page Options

ہیکل میں یرمیاہ کا سبق

26 یوسیاہ کے بیٹے یہویقیم کے یہودا ہ میں حکومت کر نے کے پہلے سال یہ پیغام خداوند کی طرف سے ناز ل ہوا۔ خداوند یوں فرماتا ہے: “اے یرمیاہ! خداوند کے گھر کے آنگن میں کھڑے ہو جا ؤ۔ یہودا ہ کے ان سبھی لوگوں کو یہ پیغام دو جو خداوند کے گھر میں عبادت کر نے کے لئے تمام یہودا ہ آئے ہیں۔ تم ان سے وہ سب کچھ کہو جو میں تم سے کہنے کو کہہ رہا ہوں۔ میرے کلام کے کسی بھی حصہ کو مت چھوڑو۔ ہو سکتا ہے وہ میرے کلام کو سنیں اور اس کے تحت چلیں۔ ہو سکتا ہے وہ بری زندگی گذارنا چھوڑدیں۔ اگر وہ بدل جا ئیں تو میں ان کو سزا دینے منصوبے کے با رے میں اپنے فیصلے کو بدل سکتا ہوں۔ میں ان کو سزا دینے کا اس لئے منصوبہ بنا رہا ہوں کیوں کہ انہوں نے بہت سے برے کام کئے ہیں۔ تم ان سے کہو گے، ’خداوند جو کہتا ہے، وہ یہ ہے: میں نے اپنی تعلیمات تمہیں دی۔ تمہیں چا ہئے کہ میری بات کو مانیں اور میری تعلیمات پر عمل کریں۔ تمہیں میرے خدمت گذاروں کی وہ باتیں سننی چا ہئے جو وہ خود تم سے کہیں۔(نبی میرے خدمتگار ہیں ) میں نے نبیوں کو تمہا رے پاس بار بار بھیجا ہے۔ لیکن تم نے ان کی ان سنی کی ہے۔ اگر تم نے میری با ت نہیں مانی تو میں اپنے یروشلم کے گھر کو شیلاہ کی مقدس خیمہ کی طرح دو ں گا۔ سادی دنیا کی دیگر قوموں کے لوگ مصیبت کے دوران یروشلم کے با رے میں سوچیں گے۔”

کا ہنوں، نبیوں اور سبھی لوگوں نے خداوند کے گھر میں یرمیاہ کو یہ سب کہتے سنا۔ اور یو ں ہوا کہ جب یرمیاہ وہ سب باتیں کہہ چکا جو خداوند نے اسے کہنے کا حکم دیا تھا تو کا ہنوں اور نبیوں اور سب لوگوں نے اسے پکڑا اور کہا، “تو یقیناً قتل کیا جا ئے گا۔ خداوند کے نام پر ایسی باتیں کرنے کا حوصلہ تم کیسے کر سکتے ہو؟ تم یہ کہنے کا حوصلہ کیسے کر سکتے ہو کہ یروشلم بغیر کسی آبادی کے بیابان بنے گا۔” سبھی لوگ یرمیاہ کے چاروں جانب خداوند کی ہیکل میں اکٹھے ہو گئے۔

10 اس طرح یہودا ہ کے امراء نے ان ساری باتوں کو سنا جو ہو رہی تھيں۔ اس لئے وہ بادشا ہ کے محل سے با ہر آئے۔ وہ خداوند کے گھر کو گئے وہ نئے پھاٹک کے مدخل پر بیٹھ گئے۔ نیا پھاٹک وہ پھاٹک ہے جہا ں سے خداوند کی ہیکل کو جا تے ہیں۔ 11 تب کا ہنوں اور نبیوں نے امراء اور سبھی لوگوں سے باتیں کیں۔انہوں نے کہا، “یرمیاہ کو مارڈا لا جانا چا ہئے۔اس نے یروشلم کے خلاف نبوت کیا ہے۔جیسا کہ تم نے بھی اسے وہ باتیں کہتے سنا۔”

12 تب یرمیاہ نے یہودا ہ کے سبھی امراء اور دیگر سبھی لوگوں سے بات کی۔ اس نے کہا، “خداوند نے مجھے اس ہیکل اور اس کے شہر کے با رے میں باتیں کہنے کیلئے بھیجا۔ جو سب تم نے سنا ہے وہ خداوند کے یہاں سے ہے۔ 13 تم لوگوں کو اپنی زندگی بدلنی چا ہئے۔تمہیں اچھے کام شروع کرنا چا ہئے۔ تمہیں خداوند اپنے خدا کی بات ماننی چا ہئے۔ اگر تم ایسا کرو گے تو خداوند اپنا ارادہ بدل دیگا۔ خداوند وہ بری مصیبتیں نہیں لا ئے گا۔جن کے ہو نے کے با رے میں اس نے کہا۔ 14 جہاں تک میری بات ہے، میں تمہا رے قابو میں ہو ں۔میرے ساتھ وہ کرو جسے تم اچھا اور ٹھیک سمجھتے ہو۔ 15 “لیکن اگر تم مجھے مار ڈا لو گے تو ایک بات یقینی سمجھو۔ تم ایک بے قصور شخص کو مار نے کے قصوروار ہو گے۔تم اس شہر اور اس میں جو بھی رہتے ہیں انہیں بھی قصوروار بنا ؤ گے۔در حقیقت خداوند نے مجھے تمہا رے پا س بھیجا ہے کہ تمہا رے کانوں میں یہ سب باتیں کہوں۔”

16 تب امراء اور سبھی لوگ کا ہنوں اور نبیوں سے بو لے، “یرمیاہ کو نہیں ماراجانا چا ہئے۔کیوں کہ اس نے خداوند ہمارے خدا کے نام سے ہم لوگوں سے باتیں کیں ہیں۔”

17 تب بزرگوں میں سے کچھ کھڑے ہو ئے اور انہوں نے سب لوگوں سے باتیں کیں۔ 18 کہ میکاہ مورشتی شاہ یہودا ہ حزقیاہ کے ایام میں نبوت کی اور یہودا ہ کے سب لوگوں سے مخاطب ہو کر یوں کہا: خدا قادر مطلق یوں فرماتا ہے:

“صیون کھیت کی طرح جو تا جا ئے گا
    اور یروشلم کھنڈر ہو جا ئے گا
اور اس ہيکل کا پہاڑ جنگل جھا ڑی سے بھرے ہو ئے
    پہاڑی کی مانند ہو جا ئیگا۔”

19 “جب حزقیاہ شاہ یہودا ہ تھا اور اس نے میکاہ کو نہیں مارا۔یہودا ہ کے کسی شخص نے میکاہ کو نہیں مارا۔ تم جانتے ہو حزقیاہ خداوند کا احترام کرتا ہے۔خداوند کہہ چکا تھا کہ وہ یہودا ہ کا برا کریگا۔ لیکن حزقیاہ نے خداوند سے دعا کی اور خداوند نے اپنا ارادہ بدل دیا۔ خداوند نے اس عذاب کو آنے نہیں دیا۔ اگر ہم لوگ یرمیاہ کو نقصان پہنچا ئیں گے تو ہم لوگ اپنے اوپر عظیم تبا ہی کو دعوت دینگے۔”

20 پھر ایک اور شخص نے خداوند کے نام سے نبوت کی یعنی اور یاہ بن سمعیاہ جو قریب یعریم کا تھا۔ اس نے اس شہر اور ملک کے خلاف یرمیاہ کی سب باتوں کے مطابق نبوت کی۔ 21 یہو یقم بادشا ہ، اس کی فوج ملازمین اور یہودا ہ کے امراء نے اور یاہ کی باتیں سنیں۔ بادشا ہ یہویقیم اور یاہ کو مار دینا چا ہتا تھا۔ لیکن اوریاہ کو پتا چلا کہ یہو یقیم اسے ماردینا چاہتا ہے تو اوریاہ ڈرگیا اور وہ ملک مصر کو بھاگ نکلا۔ 22 لیکن بادشا ہ یہویقیم نے الناتن نامی ایک شخص اور کچھ دیگر لوگوں کو مصر بھیجا۔النا تن عکبورنامی شخص کا بیٹا تھا۔ 23 وہ لوگ اور یاہ کو مصر سے واپس لے آئے۔تب وہ لوگ اوریاہ کو یہو یقیم بادشا ہ کے پاس لے گئے۔ یہو یقیم نے اور یاہ کو تلوار سے قتل کر دینے کا حکم دیا۔ اور یاہ کی لاش اس قبر ستان میں پھینک دی گئی جہاں غریب لوگ دفن کئے جا تے تھے۔

24 پر اخیقام بن سافن نے یرمیاہ کو ان لوگوں سے بچا یا۔ جو کہ اسے قتل کرنا چا ہتے تھے۔