Add parallel Print Page Options

امید کی یقین دہانیاں

30 وہ کلام جو خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا۔ خداوند بنی اسرائیل کے خدا نے یہ کہا، “اے یرمیاہ: سبھی پیغام کو جسے کہ میں نے تجھے کہا ہے ایک کتاب میں لکھ ڈا لو۔ کیونکہ دیکھو وہ دن جلد آرہا ہے جب اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کے قیدی کو ختم کردوں گا۔”خداوند فرماتا ہے اور میں ان کو اس ملک میں وا پس لا ؤں گا جو میں نے ان کے با پ دادا کو دیا تھا اور وہ اس پر اپنا قبضہ جما لیں گے۔

خداوند نے یہ پیغام اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کے با رے میں دیا۔ خداوند نے جو کہا وہ یہ ہے:

“ہم خوف سے روتے لوگوں کا رونا سنتے ہیں۔
لوگ خوفزدہ ہیں۔ کہیں سلامتی نہیں۔

“یہ سوال پو چھو اس پر خیال کرو:
    کیا کو ئی مرد بچہ جنم دے سکتا ہے؟ یقیناً ہی نہیں،
پھر کیا سبب ہے کہ میں ہر مرد کو زچّہ کی مانند
    اپنے ہا تھ کمر پررکھے دیکھتا ہوں
    اور سب کے چہرے زرد ہو گئے ہیں؟

“یہ یعقوب کے لئے بہت ہی اہم وقت ہے۔
    یہ بڑی مصیبت کا وقت ہے۔
اس طرح کا وقت پھر کبھی نہیں آئے گا۔
    لیکن یعقوب بچ جا ئے گا۔

یہ پیغام خداوند قادر مطلق کا ہے، “اٍُس وقت،” “میں اسرائیل اور یہودا کے لوگوں کی گردن سے جوئے کو تو ڑڈا لوں گا اور تمہیں جکڑنے وا لی رسیوں کو میں تو ڑ دوں گا۔ غیر ملکی پھر کبھی میرے لوگوں کو غلام ہو نے کے لئے مجبور نہیں کریں گے۔ وہ لوگ اپنے خداوند خدا کی مدد کریں گے اور وہ اپنے بادشا ہ داؤد کی بھی مدد کریں گے۔ میں اس بادشا ہ کو ان کے پاس بھیجوں گا۔

10 “اسلئے اے میرے خادم یعقوب ڈرو نہیں!”
    یہ پیغام خداوند کا ہے۔
اے اسرائیل! ڈرو نہیں
    کیو ں کہ میں تمہیں دور کے ملکوں سے بچا ؤں گا۔
اور تمہا ری اولاد کو اسیری کی سرزمین سے وا پس لا ؤں گا۔
    یعقوب وا پس آئے گا اور آرام و راحت سے رہے گا
    اور کو ئی بھی شخص اسے نہ ڈرائے گا۔
11 خداوند یہ فرماتا ہے،
    اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگو! تمہیں بچانے کیلئے میں تمہا رے ساتھ ہوں۔Ͳ
“حالانکہ میں تمام قوموں کو تباہ کردوں گا
    جہاں میں نے تم کو ان لوگوں کے درمیان تِتر بتر کر دیا تھا۔
میں تم کو برباد نہیں کروں گا۔
    لیکن میں تمہیں منصفانہ طریقے سے تربیت دوں گا
    اور قصووار کو بغیر سزا کے جانے نہیں دوں گا۔”

12 خداوند فرماتا ہے:
“اے اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگو، تمہیں ایک زخم دیا گیا ہے جو اچھا نہیں کیا جا سکتا۔
    تمہیں ایک چو ٹ ہے جو اچھی نہیں کی جا سکتی۔
13 تمہا رے زخموں کو ٹھیک کرنے وا لا کو ئی شخص نہیں ہے۔
    اس لئے تم شفا نہیں پا سکتے۔
14 تمہا رے سب چا ہنے وا لے تمہیں بھول گئے۔
    وہ تم سے دلچسپی نہیں رکھتے۔
میں نے تمہیں دشمن کی طرح چو ٹ پہنچا یا اور بہت سخت سزا دی۔
    اس لئے کہ تمہا ری بدکرداری بڑھ گئی اور تمہا رے گنا ہ زیادہ ہو گئے۔
15 اے اسرائیل اور یہوداہ تم اپنے زخم کے سبب کیوں چلا رہے ہو؟
    تمہا را درد لا علاج ہے۔
میں نے خود یعنی خداوند نے تمہا ری بدکرداری کے سبب تمہارے لئے یہ سب کیا۔
    میں نے یہ چیزیں تمہا رے مختلف گنا ہوں کے سبب کیں۔
16 ان قوموں نے تمہیں نیست و نابود کیا۔
    لیکن اب وہ قومیں برباد کی جا ئيں گی
    اے اسرائیل اور یہودا ہ تمہا رے دشمن قید ہوں گے۔
ان لوگوں نے تمہا ری چیزیں چرا ئیں۔
    لیکن دیگر لوگ ان کی چیزیں چرائیں گے۔
ان لوگوں نے تمہا ری چیزیں جنگ میں لے لیں
    ليکن دیگر لوگ ان سے یہ چیزیں جنگ میں لیں گے۔
17 میں تمہا ری تندرستی کو لو ٹا ؤں گا
    اور میں تمہا رے زخموں کو بھروں گا، یہ پیغام خداوند کا ہے۔
“کیونکہ انہوں نے کہا تم ذات سے با ہر ہو
    اور کہا کہ کو ئی بھی شخص صیون خیال نہیں کرتا۔”

18 خداوند فرماتا ہے:
    “یعقوب کے لوگ اب قید میں ہیں۔
    لیکن وہ لوگ وا پس آئیں گے۔
اور میں یعقوب کے گھرانے پر رحم کروں گا۔
    شہر اپنے ہی پہاڑ پر قائم کیا جا ئے گا اور محل کو اسی جگہ پر قائم کیا جا ئے گا۔
19 ان مقامو ں پر لوگ ستائش کے نغمے گا ئیں گے۔
    وہاں ہنسی کی آوا زیں سنا ئی پڑیں گی۔
میں انہیں اولا ددوں گا۔
    اسرائیل اور یہودا ہ چھو ٹے نہیں رہیں گے۔
میں انہیں شان و شوکت بخشوں گا
    اور وہ حقیر نہ ہوں گے۔
20 “یعقوب کا گھرانہ عہد قدیم کے گھرانوں جیسا ہو گا
    میں اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کو طاقتور بنا ؤں گا
    اور میں ان لوگوں کو سزا دوں گا جو ان پر ظلم کر تے ہیں۔
21 ان میں سے ایک ان کا حاکم ہو گا۔
    میں اس کو بلا ؤں گا اور وہ میرے نزدیک آئے گا۔
اس لئے کہ کو ئی بھی شخص اس وقت تک میرے نزدیک نہیں آسکتا
    جب تک کہ میں اس کو نہ بلا ؤں۔
22 تم میرے لوگ ہو گے
    اور میں تمہا را خدا ہوں گا۔”

23 “خداوند بہت غضبناک تھا۔
    اس نے لوگوں کو سزا دی
اور سزا تیز آندھی کی طرح آئی۔
    یہ تیز طو فان شریروں کی سر پر ٹوٹ پڑی۔
24 جب تک یہ سب کچھ نہ ہو جا ئے اور خداوند اپنے دل کا مقصد پورا نہ کر لے
    اس کا غصہ مو قوف نہ ہو گا۔
    تم اسے اخیر دنوں میں جا نو گے۔”