Add parallel Print Page Options

بابل کے ایلچی

39 اس وقت مردوک بلدان بن بلدان شاہ بابل نے قاصدوں کو خط اور تحفوں کے ساتھ حزقیاہ کے پاس بھیجے۔ کیوں کہ اس نے سنا تھا کہ حزقیاہ بیمار تھا لیکن اب شفا یاب ہو گیا ہے۔ اور حزقیاہ ان قاصدوں سے بہت خوش ہوا اور اپنے خزانے یعنی چاندی اور سونا اور مصالحہ اور بیش قیمت عطر اور تمام اسلحہ اور جو کچھ اسکے خزانے میں موجود تھا ان کو دکھا یا۔ اس کے گھر میں اور اسکی ساری مملکت میں ایسی کوئی چیز نہ تھی جو حزقیاہ نے انکو نہ دکھا ئی۔

یسعیاہ نبی شاہ حزقیاہ کے پاس گیا اور اس سے کہا ، “یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں؟ یہ لوگ کہاں سے آئے ہیں ؟”

حزقیاہ نے کہا ، “یہ لوگ دور کے ملک سے میرے پاس آئے ہیں یہ لوگ بابل سے آئے ہیں۔”

اس پر یسعیاہ نے اس سے پو چھا ، “انہوں نے تیرے محل میں کیا دیکھا ؟”

حزقیاہ نے کہا ، “میرے محل کی ہر شئے انہوں نے دیکھی میرے خزانوں میں ایسی کوئی چیز نہیں جو میں نے انکو نہ دکھا ئی ہو۔”

تب یسعیاہ نے حزقیاہ سے کہا ، “خدا وند قادر مطلق کے کلام کو سنو۔ ’دیکھ وہ دن دور نہیں ہے کہ سب کچھ جو تیرے گھر میں ہے اور جو کچھ تیرے باپ دادا نے آج کے دن تک جمع کر کے رکھا ہے بابل کو لے جائیں گے کچھ بھی باقی نہ رہے گا۔ خدا وند قادر مطلق یہ فرماتا ہے۔ بابل کے لوگ تیرے کچھ بیٹوں کو لے جائیں گے وہ بیٹے جو تجھ سے پیدا ہوں گے۔ تیرے بیٹے شاہ بابل کے محل میں حاکم بنیں گے۔”

حزقیاہ نے یسعیاہ سے کہا ، “خدا وند کا پیغام جو تو نے سنا یا اچھا ہے۔ ( حزقیاہ نے ایسا اس لئے کہا کیوں کہ اس کا خیال تھا کہ جب تک میں بادشاہ ہوں یہاں سلامتی اور امن ہوگا۔)”