Add parallel Print Page Options

یسوع کی موت سے جی اٹھنے کی خبر

20 ہفتہ کا پہلا دن مریم مگد لینی قبر پر آئی ابھی تا ریکی تھی دیکھا کہ قبر کا پتھر ہٹا ہوا ہے۔ وہ دوڑ کر شمعون پطرس اور دوسرے شاگردوں کے پاس گئی۔(جو یسوع سے محبت کرتے تھے ) مریم نے کہا ، “انہوں نے خدا وند کو قبر سے نکا ل لیا ہے پتہ نہیں انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔”

پھر پطرس اور شاگرد قبر کی طرف گئے۔ وہ دونوں دوڑ رہے تھے لیکن شاگرد پطرس سے زیادہ تیز دوڑا اور سب سے پہلے قبر پر پہونچا۔ شاگرد نے قبر میں دیکھا کہ سوتی کپڑے کے ٹکڑے پڑے ہو ئے تھے لیکن وہ اندر نہیں گیا۔

شمعون پطرس ان کے پیچھے ہی پہونچا اس نے قبر میں جا کر دیکھا کہ سوتی کپڑے کے ٹکڑے پڑے تھے۔ اس نے یہ بھی دیکھا جو رومال یسوع کے سر پر لپیٹا تھا اس کو لپیٹ کر ان ٹکڑوں سے علٰیحدہ کچھ دور پڑا تھا۔ تب دوسرا شاگرد اندر آیا یہ وہ شاگرد تھا جو قبر پر پہلے پہونچا تھا جو کچھ اس نے دیکھا اور یقین کیا۔ کیوں کہ وہ اب تک صحیفوں کو نہ جانتے تھے جس کے مطا بق مسیح کو مردوں میں سے زندہ ہو ناتھا۔

یسوع کا مریم مگد لینی پر ظاہر ہونا

10 پس وہ شاگرد واپس گھر چلے گئے۔ 11 لیکن مریم قبر کے با ہر کھڑی رو تی رہی اور روتے ہوئے اس نے قبر میں جھانک کر دیکھا۔ 12 مریم نے دیکھا دو فرشتے جو سفید لباس میں ملبوس وہاں بیٹھے تھے جہاں یسوع کی لا ش کو رکھا گیا تھا ایک فرشتہ یسوع کے سرہا نے بیٹھا تھا اور دوسرا فرشتہ یسوع کے پاؤں کی طرف بیٹھا تھا۔

13 فرشتوں نے مریم سے پوچھا ، “اے عورت تم کیوں رورہی ہو ؟”مریم نے جواب دیا ، “کچھ لوگ میرے خداوند کی لاش لے گئے ہیں میں نہیں جانتی ان لوگوں نے اسے کہاں رکھا ہے۔” 14 جب مریم نے یہ کہہ کر رخ پھیرا تو دیکھا کہ یسوع کھڑا ہے لیکن وہ نہیں سمجھی کہ وہ یسوع ہے۔

15 یسوع نے اس سے پو چھا ، “اے عورت! تو کیوں رو رہی ہے اور کس کو ڈھونڈ رہی ہے؟”

مریم سمجھی شاید یہ آدمی باغ کا نگہبان ہے۔ چنانچہ مریم نے اس سے کہا ، “جناب کیا تم نے ہی یسوع کو یہاں سے اٹھا یا ہے مجھ سے کہو تم نے اسے کہاں رکھا ہے تا کہ میں جا کر اسے لے آؤ ں۔”

16 یسوع نے اس سے کہا ، “اے مریم!” اور مریم نے یسوع کی جانب مڑکر عبرانی زبان میں کہا ، “ربوّنی”(جسکے معنٰی استاد کے ہیں )

17 یسوع نے اس کو کہا، “مجھے مت چھو نا کیوں کہ میں ابھی تک اپنے باپ کے پاس اوپر نہیں گیا” لیکن میرے بھائیوں (شاگردوں) کے پاس جا کر کہو کہ ’میں اپنے اور تمہارے باپ کے پاس اوپر جا رہا ہوں۔ میں اوپر اپنے اور تمہا رے خدا کے پاس جا رہا ہوں۔‘”

18 مریم مگدلینی نے آکر شاگردوں سے کہا ، “میں نے خدا وند کو دیکھا اور اس نے مجھ سے یہ باتیں کہیں۔”

یسوع کا شاگردوں پر ظاہر ہونا

19 ہفتہ کا پہلا دن تھا اسی دن شام میں سب شاگرد جمع تھے۔ دروازوں کو یہودیوں کے ڈر سے بند رکھا تھا۔ تب یسوع آکر ان کے درمیان کھڑا ہوا۔ 20 اور کہا تم پر سلامتی ہو یہ کہہ کر اس نے شاگردوں کو اپنا ہاتھ اور بازو دکھا یا پس شاگردوں نے خداوند کو دیکھا اور بہت خوش ہو ئے۔

21 یسوع نے دوبارہ کہا ، “تم پر سلامتی ہو باپ نے مجھے یہاں بھیجا ہے اسی طرح اب میں تم سب کو بھیجتا ہوں۔” 22 یسوع نے ان پر پھو نکا اور کہا، “روح مقدس لو۔ 23 جن لوگوں کا گناہ تم معاف کرو انکا گناہ معاف اور جنہیں معاف نہ کرو ان کا گناہ معاف نہ ہو گا۔”

یسوع تھو ما پر ظا ہر ہوا

24 تو ما جسے توام بھی کہتے ہیں۔ یسوع کے آنے کے وقت دوسرے شاگردوں کے ساتھ نہ تھا۔ تھو ما ان بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ 25 دوسرے شاگردوں نے تھو ما سے کہا ، “ہم نے خدا وند کو دیکھا” تب تھو ما نے کہا ، “میں جب تک اسکے ہا تھوں میں کیلوں کے نشان نہ دیکھوں اور ان سورا خو ں میں اپنے ہا تھ نہ ڈالوں اور جب تک میں اپنا ہاتھ اسکے بازو پر نہ رکھوں میں یقین نہیں کر تا۔”

26 ایک ہفتہ بعد دوبارہ شاگرد گھر میں جمع تھے اور تھو ما بھی انکے ساتھ تھا اس وقت دروازہ بند تھا۔ یسوع وہاں آکر انکے درمیان کھڑے ہو گئے یسوع نے کہا ، “سلامتی ہو تم پر۔” 27 تب یسوع نے تھو ما سے کہا ، “اپنی انگلی یہاں رکھو اور اپنے ہاتھ میرے بازو میں رکھو اور مزید شک میں نہ پڑو اور اعتقاد رکھو”۔

28 تھو ما نے یسوع سے کہا ، “اے میرے خدا وند، اے میرے خدا۔”

29 یسوع نے اس سے کہا ، “تم نے مجھے دیکھا اور ایمان لا ئے لیکن جن لوگوں نے مجھے بغیر دیکھے ایمان لا ئے وہ قابل مبارک باد ہیں۔”

یوحنا کی کتاب کا مقصد

30 یسوع نے اور کئی معجزے دکھا ئے جو اسکے شاگردوں نے دیکھے وہ تمام معجزے اس کتاب میں نہیں لکھے گئے۔ 31 لیکن یہ اس لئے لکھے گئے کہ تم ایمان لا ؤ کہ یسوع ہی مسیح ہے جو خدا کا بیٹا ہے تا کہ اس طرح ایمان لاکر تم اسکے نام سے زندگی پا ؤ۔

The Empty Tomb(A)

20 Early on the first day of the week, while it was still dark, Mary Magdalene(B) went to the tomb and saw that the stone had been removed from the entrance.(C) So she came running to Simon Peter and the other disciple, the one Jesus loved,(D) and said, “They have taken the Lord out of the tomb, and we don’t know where they have put him!”(E)

So Peter and the other disciple started for the tomb.(F) Both were running, but the other disciple outran Peter and reached the tomb first. He bent over and looked in(G) at the strips of linen(H) lying there but did not go in. Then Simon Peter came along behind him and went straight into the tomb. He saw the strips of linen lying there, as well as the cloth that had been wrapped around Jesus’ head.(I) The cloth was still lying in its place, separate from the linen. Finally the other disciple, who had reached the tomb first,(J) also went inside. He saw and believed. (They still did not understand from Scripture(K) that Jesus had to rise from the dead.)(L) 10 Then the disciples went back to where they were staying.

Jesus Appears to Mary Magdalene

11 Now Mary stood outside the tomb crying. As she wept, she bent over to look into the tomb(M) 12 and saw two angels in white,(N) seated where Jesus’ body had been, one at the head and the other at the foot.

13 They asked her, “Woman, why are you crying?”(O)

“They have taken my Lord away,” she said, “and I don’t know where they have put him.”(P) 14 At this, she turned around and saw Jesus standing there,(Q) but she did not realize that it was Jesus.(R)

15 He asked her, “Woman, why are you crying?(S) Who is it you are looking for?”

Thinking he was the gardener, she said, “Sir, if you have carried him away, tell me where you have put him, and I will get him.”

16 Jesus said to her, “Mary.”

She turned toward him and cried out in Aramaic,(T) “Rabboni!”(U) (which means “Teacher”).

17 Jesus said, “Do not hold on to me, for I have not yet ascended to the Father. Go instead to my brothers(V) and tell them, ‘I am ascending to my Father(W) and your Father, to my God and your God.’”

18 Mary Magdalene(X) went to the disciples(Y) with the news: “I have seen the Lord!” And she told them that he had said these things to her.

Jesus Appears to His Disciples

19 On the evening of that first day of the week, when the disciples were together, with the doors locked for fear of the Jewish leaders,(Z) Jesus came and stood among them and said, “Peace(AA) be with you!”(AB) 20 After he said this, he showed them his hands and side.(AC) The disciples were overjoyed(AD) when they saw the Lord.

21 Again Jesus said, “Peace be with you!(AE) As the Father has sent me,(AF) I am sending you.”(AG) 22 And with that he breathed on them and said, “Receive the Holy Spirit.(AH) 23 If you forgive anyone’s sins, their sins are forgiven; if you do not forgive them, they are not forgiven.”(AI)

Jesus Appears to Thomas

24 Now Thomas(AJ) (also known as Didymus[a]), one of the Twelve, was not with the disciples when Jesus came. 25 So the other disciples told him, “We have seen the Lord!”

But he said to them, “Unless I see the nail marks in his hands and put my finger where the nails were, and put my hand into his side,(AK) I will not believe.”(AL)

26 A week later his disciples were in the house again, and Thomas was with them. Though the doors were locked, Jesus came and stood among them and said, “Peace(AM) be with you!”(AN) 27 Then he said to Thomas, “Put your finger here; see my hands. Reach out your hand and put it into my side. Stop doubting and believe.”(AO)

28 Thomas said to him, “My Lord and my God!”

29 Then Jesus told him, “Because you have seen me, you have believed;(AP) blessed are those who have not seen and yet have believed.”(AQ)

The Purpose of John’s Gospel

30 Jesus performed many other signs(AR) in the presence of his disciples, which are not recorded in this book.(AS) 31 But these are written that you may believe[b](AT) that Jesus is the Messiah, the Son of God,(AU) and that by believing you may have life in his name.(AV)

Footnotes

  1. John 20:24 Thomas (Aramaic) and Didymus (Greek) both mean twin.
  2. John 20:31 Or may continue to believe