Add parallel Print Page Options

چشمہ پر لا علاج مریضوں کو شفاء

اس کے بعد یہودیوں کی ایک تقریب پر یروشلم روانہ ہو ئے۔ یروشلم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حوض ہے جو پانچ برآمدوں پر مشتمل ہے اور عبرانی زبان میں بیت حسدا کہلا تا ہے۔ کئی بیمار اندھے لنگڑے اور فالج زدہ لوگ اس حوض کے پاس رہتے ہیں اور پا نی کے ہلنے کے منتظر رہتے ہیں [a] اسی مقام پر ایک شخص تھا جو تقریباً اڑتیس سال سے بیمار تھا۔ جب یسو ع نے اسکو وہاں پڑے ہو ئے دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ اڑتیس سال سے بیمار ہے اس سے پو چھا ، “کیا تو صحت پا نا چاہتا ہے۔”

اس آدمی نے جواب دیا ، “جناب میرے پاس کو ئی آدمی نہیں جو مجھے اس وقت مدد دے سکے جب فرشتہ پا نی کو ہلا تا ہے اور جب تک میں جاؤں کوئی دوسرا اس میں اتر جاتا ہے۔”

یسوع نے اس سے کہا، “اٹھ اپنا بستر اٹھا اور چل۔” وہ شخص فوراً اچھا تندرست ہو گیا اور اپنا بستر اٹھا کر چلنے لگا۔ یہ واقعہ جس وقت ہوا وہ دن سبت دن کا تھا۔ 10 اس لئے یہودیوں نے جو آدمی تندرست ہوا تھا اس سے کہا، “آج سبت کا دن ہے ہماری شریعت کے خلاف ہے کہ تم اپنا بستر سبت کے دن اٹھاؤ۔”

11 لیکن اس آدمی نے کہا ، “جس آدمی نے مجھے شفا دی اس نے کہا کہ اپنا بستر اٹھا ؤ اور چلو۔”

12 یہودیوں نے اس سے دریافت کیا ، “کون ہے وہ آدمی جس نے تمہیں بستر اٹھا کر چلنے کے لئے کہا۔”

13 لیکن وہ آدمی جس کو شفاء ملی تھی نہیں جانتا تھا کہ وہ کون تھا اس مقام پر کئی آدمی تھے اور یسوع وہاں سے جا چکے تھے۔

14 بعد میں یسوع اس آدمی سے ہیکل میں ملے یسوع نے اس سے کہا، “دیکھو تم اب تندرست ہو چکے ہو لیکن اب گناہوں سے اور بری باتوں سے بچنا ، ورنہ تمہارا بُراہوگا۔”

15 تب وہ آدمی وہاں سے نکل کر ان یہودیوں کے پاس پہو نچا اور کہا یسو ع ہی وہ آ دمی تھے جس نے مجھے تندرست کیا۔

16 یسوع نے اس طرح کی شفاء سبت کے دن کی تھی۔اس وجہ سے اور یہودیوں نے یسوع کے ساتھ برا کرنا شروع کیا۔ 17 لیکن یسوع نے یہودیوں سے کہا ، “میرا باپ کبھی کام سے نہیں رُکتا اسلئے میں بھی کام کرتا رہونگا۔” 18 ان باتوں نے یہودیوں کو مجبور کردیا کہ وہ اسے قتل کرنے کی کوشش کریں۔ پہلے تو یسوع نے شریعت کی خلاف ورزی کی پھر خدا کو اپنا باپ کہ کر اپنے آپ کو خدا کے برابر بنایا۔

یسوع کو خدا کا اختیار ہے

19 یسوع نے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ بیٹا اپنے آپ سے کچھ نہیں کرسکتا بیٹا وہی کرتا ہے جو وہ اپنے باپ کو کرتے دیکھے۔ 20 باپ بیٹے سے محبت کر تا ہے اسلئے وہ سب کچھ اپنے بیٹے کو بتا تا ہے جو وہ کرتا ہے۔ اسکے علاوہ وہ اس سے بھی بڑے کام دکھلا تا ہے جس سے تم حیران ہو جاؤ گے۔ 21 جیسے باپ مردوں کو زندہ اٹھا تا ہے۔اس طرح بیٹا جسے چاہے وہ بھی مردوں کو زندہ اٹھا تا ہے۔

22 کیوں کہ باپ کسی کی عدالتی کار روائی نہیں کر تا اسلئے سب کچھ بیٹے کے سپرد کر تا ہے۔ 23 اس لئے لوگ جس طرح باپ کی عزت کر تے ہیں اسی طرح بیٹے کی بھی عزت کریں گے اور جو بیٹے کی عزت نہیں کرتا گو یا وہ باپ کی عزت نہیں کر تا۔ وہ باپ ہی ہے جس نے بیٹے کو بھیجا ہے۔

24 میں تم سے سچ کہتا ہوں اگر کو ئی میرا کلام سن کر جو بھی میں نے کہا ہے، اس پر ایمان لا تاہے جس نے مجھے بھیجا ہے تو اسکو ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو تی ہے۔ اس پر کسی بھی قسم کی سزا کا حکم نہیں ہوتا۔ کیوں کہ وہ موت سے نکل کرزندگی میں داخل ہو چکا ہوتا ہے۔ 25 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک اہم وقت آ نے والا ہے بلکہ ابھی بھی ہے جو لوگ گناہ میں مرے ہیں وہ خدا کے بیٹے کی آواز سنیں گے اور جو سن رہے ہیں وہ رہیں گے۔ 26 زندگی کی دین باپ کے طرف سے ہے اس لئے باپ نے بیٹے کو اجازت دی ہے کہ زندگی دے۔ 27 باپ نے بیٹے کو عدالت کا بھی اختیار دیا ہے کیوں کہ وہی ابن آدم ہے۔

28 اس پر تعجب کر نے کی ضرورت نہیں کیوں کہ وہ وقت آرہا ہے جب کہ مرے ہو ئے لوگ جو قبروں میں ہیں اس کی آواز سن سکیں گے۔ 29 تب وہ لوگ اپنی قبروں سے نکلیں گے اور جنہوں نے اچھے اعمال کئے ہیں انہیں ہمیشہ کی زندگی ملیگی اور جن لوگوں نے برائیاں کیں ہیں انہیں مجرم قرار دیا جائیگا۔

30 “میں اپنے آپ سے کچھ نہیں کر سکتا جس طرح مجھے حکم ملتا ہے اسی طرح فیصلہ کرتا ہوں اسی لئے میرا فیصلہ صحیح ہے کیوں کہ میں اپنی خوشی یا مرضی سے نہیں کر تا۔ لیکن میں وہی کر تا ہوں جس نے مجھے اپنی خوشی سے بھیجا ہے۔

یسوع کا مسلسل یہودیوں سے بات کرنا

31 “اگر میں لوگوں سے اپنے متعلق کچھ کہوں تو وہ میری گواہی پر کبھی یقین نہیں کریں گے اور جو میں کہتا ہوں وہ نہیں مانیں گے۔ 32 لیکن ایک دوسرا آدمی ہے جو لوگوں سے میرے بارے میں کہتا ہے اور میں جانتا ہوں وہ جو میرے بارے میں کہتا ہے وہ سچ ہے۔

33 “تم نے لوگوں کو یوحناّ کے پاس بھیجا اور اس نے تم کو سچاّئی بتائی۔ 34 میں ضروری نہیں سمجھتا کہ کوئی میری نسبت لوگوں سے کہے مگر میں یہ سب کچھ تم کو بتاتا ہوں تاکہ تم بچے رہو۔ 35 یوحناّ ایک چراغ کی مانند تھا جو خود جل کر دوسروں کو روشنی پہنچا تا رہا اور تم نے چند دن کے لئے اس روشنی سے استفادہ حاصل کیا۔

36 “لیکن میں اپنے بارے میں ثبوت رکھتا ہو ں جو یوحناّ سے بڑھ کر ہے جو کام میں کرتا ہوں وہی میرا ثبوت ہے اور یہی چیزیں میرے باپ نے مجھے عطا کی ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ میرے باپ نے مجھے بھیجا ہے۔ 37 جس باپ نے مجھے بھیجا ہے میرے لئے ثبوت بھی دیئے ہیں لیکن تم لوگوں نے اسکی آواز نہیں سنی اور تم نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ وہ کیسا ہے۔ 38 میرے باپ کی تعلیمات کا کو ئی اثر تم میں نہیں کیوں کہ تم اس میں یقین نہیں رکھتے جس کو باپ نے بھیجا ہے۔ 39 تم صحیفوں میں بغور ڈھونڈتے ہو یہ سمجھتے ہو کہ اس میں تمہیں ابدی زندگی ملے گی۔ لیکن ان صحیفوں میں تمہیں میرا ہی ثبوت ملے گا۔ جو میری طرف اشارہ ہے۔ 40 لیکن تم لوگ جس طرح کی زندگی چاہتے ہو اس کو پا نے کے لئے میرے پاس نہیں آتے۔

41 میں نہیں چاہتا کہ لوگ میری تعریف کریں۔ 42 لیکن میں تمہیں جانتا ہوں کہ تمہیں خدا سے محبت نہیں۔ 43 میں اپنے باپ کی طرف سے آیا ہوں میں اسی کی طرف سے کہتا ہوں پھر بھی مجھے قبول نہیں کر تے لیکن جب دوسرا آدمی خود اپنے بارے میں کہتا ہے تو تم اسے قبول کر تے ہو۔ 44 تم چاہتے ہو ہر ایک تمہاری تعریف کرے لیکن اسکی کوشش نہیں کرتے جو تعریف خدا کی طرف سے ہو تی ہو۔ پھر تم کس طرح یقین کروگے۔ 45 یہ نہ سمجھنا کہ میں باپ کے سامنے کھڑا ہو کر تمہیں ملزم ٹھہراؤنگا موسٰی ہی وہ شخص ہے جو تمہیں ملزم ٹھہرا ئے گا۔ اور تم غلط فہمی میں ان سے امید لگا ئے بیٹھے ہو۔ 46 اگر تم حقیقت میں موسٰی پر یقین رکھتے ہو تو تمہیں مجھ پر بھی ایمان لا نا چاہئے اسلئے کہ موسٰی نے میرے بارے میں لکھا ہے۔ 47 تمہیں اسکا یقین نہیں کہ موسٰی نے کیا لکھا ہے اسلئے جو میں کہتا ہوں ان چیزوں کے متعلق تم کیسے یقین کروگے ؟”

Footnotes

  1. یوحنا 5:4 آیت ۳اور ۴ آیت۳ کے آخر میں کچھ یونانی صحیفوں میں یہ حصّہ جوڑا گیا ہے “وہ پانی کے بہنے کا انتظار کئے” اور کچھ حالیہ صحیفوں میں آیت ۴جوڑی گئی ہے “کبھی خدا وند کا فرشتہ آکر حوض کے پانی کو ہلایا –فرشتہ کے ایسا کر نے کے بعد کوئی بھی بیمار شخص جو سب سے پہلے اس میں اترتا تو اسے شفاء مل جاتی چاہے اسے کیسی ہی بیماری کیوں نہ ہو-

The Healing at the Pool

Some time later, Jesus went up to Jerusalem for one of the Jewish festivals. Now there is in Jerusalem near the Sheep Gate(A) a pool, which in Aramaic(B) is called Bethesda[a] and which is surrounded by five covered colonnades. Here a great number of disabled people used to lie—the blind, the lame, the paralyzed. [4] [b] One who was there had been an invalid for thirty-eight years. When Jesus saw him lying there and learned that he had been in this condition for a long time, he asked him, “Do you want to get well?”

“Sir,” the invalid replied, “I have no one to help me into the pool when the water is stirred. While I am trying to get in, someone else goes down ahead of me.”

Then Jesus said to him, “Get up! Pick up your mat and walk.”(C) At once the man was cured; he picked up his mat and walked.

The day on which this took place was a Sabbath,(D) 10 and so the Jewish leaders(E) said to the man who had been healed, “It is the Sabbath; the law forbids you to carry your mat.”(F)

11 But he replied, “The man who made me well said to me, ‘Pick up your mat and walk.’

12 So they asked him, “Who is this fellow who told you to pick it up and walk?”

13 The man who was healed had no idea who it was, for Jesus had slipped away into the crowd that was there.

14 Later Jesus found him at the temple and said to him, “See, you are well again. Stop sinning(G) or something worse may happen to you.” 15 The man went away and told the Jewish leaders(H) that it was Jesus who had made him well.

The Authority of the Son

16 So, because Jesus was doing these things on the Sabbath, the Jewish leaders began to persecute him. 17 In his defense Jesus said to them, “My Father(I) is always at his work(J) to this very day, and I too am working.” 18 For this reason they tried all the more to kill him;(K) not only was he breaking the Sabbath, but he was even calling God his own Father, making himself equal with God.(L)

19 Jesus gave them this answer: “Very truly I tell you, the Son can do nothing by himself;(M) he can do only what he sees his Father doing, because whatever the Father does the Son also does. 20 For the Father loves the Son(N) and shows him all he does. Yes, and he will show him even greater works than these,(O) so that you will be amazed. 21 For just as the Father raises the dead and gives them life,(P) even so the Son gives life(Q) to whom he is pleased to give it. 22 Moreover, the Father judges no one, but has entrusted all judgment to the Son,(R) 23 that all may honor the Son just as they honor the Father. Whoever does not honor the Son does not honor the Father, who sent him.(S)

24 “Very truly I tell you, whoever hears my word and believes him who sent me(T) has eternal life(U) and will not be judged(V) but has crossed over from death to life.(W) 25 Very truly I tell you, a time is coming and has now come(X) when the dead will hear(Y) the voice of the Son of God and those who hear will live. 26 For as the Father has life in himself, so he has granted the Son also to have life(Z) in himself. 27 And he has given him authority to judge(AA) because he is the Son of Man.

28 “Do not be amazed at this, for a time is coming(AB) when all who are in their graves will hear his voice 29 and come out—those who have done what is good will rise to live, and those who have done what is evil will rise to be condemned.(AC) 30 By myself I can do nothing;(AD) I judge only as I hear, and my judgment is just,(AE) for I seek not to please myself but him who sent me.(AF)

Testimonies About Jesus

31 “If I testify about myself, my testimony is not true.(AG) 32 There is another who testifies in my favor,(AH) and I know that his testimony about me is true.

33 “You have sent to John and he has testified(AI) to the truth. 34 Not that I accept human testimony;(AJ) but I mention it that you may be saved.(AK) 35 John was a lamp that burned and gave light,(AL) and you chose for a time to enjoy his light.

36 “I have testimony weightier than that of John.(AM) For the works that the Father has given me to finish—the very works that I am doing(AN)—testify that the Father has sent me.(AO) 37 And the Father who sent me has himself testified concerning me.(AP) You have never heard his voice nor seen his form,(AQ) 38 nor does his word dwell in you,(AR) for you do not believe(AS) the one he sent.(AT) 39 You study[c] the Scriptures(AU) diligently because you think that in them you have eternal life.(AV) These are the very Scriptures that testify about me,(AW) 40 yet you refuse to come to me(AX) to have life.

41 “I do not accept glory from human beings,(AY) 42 but I know you. I know that you do not have the love of God in your hearts. 43 I have come in my Father’s name, and you do not accept me; but if someone else comes in his own name, you will accept him. 44 How can you believe since you accept glory from one another but do not seek the glory that comes from the only God[d]?(AZ)

45 “But do not think I will accuse you before the Father. Your accuser is Moses,(BA) on whom your hopes are set.(BB) 46 If you believed Moses, you would believe me, for he wrote about me.(BC) 47 But since you do not believe what he wrote, how are you going to believe what I say?”(BD)

Footnotes

  1. John 5:2 Some manuscripts Bethzatha; other manuscripts Bethsaida
  2. John 5:4 Some manuscripts include here, wholly or in part, paralyzed—and they waited for the moving of the waters. From time to time an angel of the Lord would come down and stir up the waters. The first one into the pool after each such disturbance would be cured of whatever disease they had.
  3. John 5:39 Or 39 Study
  4. John 5:44 Some early manuscripts the Only One