Add parallel Print Page Options

شادی کے بارے میں

اب ان باتوں کے بارے میں جو تم نے لکھی تھیں۔مرد کے لئے بہترہے کہ عورت کو نہ چھوئے۔ اس لئے کہ حرامکا ری کا اندیشہ ہے۔ ہر آدمی اپنی بیوی رکھے اور ہر عورت اپنے شوہر رکھے۔ شوہر اپنی بیوی کا حق ادا کرے اور اسی طرح بیوی اپنے شوہر کا حق ادا کرے۔ اپنے بدن پر بیوی کا کو ئی حق نہیں بلکہ اس کے شوہر کا ہے اور اسی طرح اپنے بدن پر شوہر کا کوئی حق نہیں بلکہ اس کی بیوی کا ہے۔ تم ایک دوسرے کو رد نہ کرو۔ تم ایک دوسرے سے عبادت میں مشغول ہو نے کے لئے کچھ وقت کے لئے الگ ہو سکتے ہو۔ اور دوبارہ مِل جاؤ ، ایسا نہ ہو کہ غلبہ نفس کے سبب سے شیطان تم کو بہکا ئے۔ لیکن میں یہ اجازت کے طور پر کہتا ہوں کہ حکم کے طور پر نہیں۔ میں چا ہتا ہوں کہ سب آدمی میرے جیسے ہوں۔ لیکن ہر ایک کو خدا کی طرف سے مختلف قسم کی تو فیق ملی ہے۔یہ تحفہ کسی کو ایک طرح سے اور دوسرے کو دوسری طرح سے ملا ہے۔

میں ان بغیر شادی شدہ اور بیوا ؤں سے کہتا ہوں کہ ان کے لئے بہتر ہے کہ میں جیسا ہوں تم ویسے رہو۔ لیکن اگر خود پر قا بو نہیں ہے تو شادی کر لیں کیوں کہ شادی کرنا جنسی خواہشوں میں جلنے سے بہتر ہے۔

10 اب ان کے لئے جن کا بیاہ ہو گیا ہے، میں حکم دیتا ہوں اور یہ حکم میں نہیں بلکہ خدا وند دیتا ہے کہ بیوی اپنے شوہر کو نہ چھوڑے۔ 11 اور اگر بیوی شوہر کو چھوڑ دے تو اسے اکیلا ر ہنا چا ہئے یا پھر اپنے شوہر سے ملا پ کر لے۔ اور شوہر بھی اپنی بیوی کو طلا ق نہ دے۔

12 اب باقی لوگوں سے میں یہ کہتا ہوں (میں کہہ رہا ہوں کہ خداوند نہیں )۔اگر کسی بھا ئی کی بیوی با ایمان نہیں ہے وہ اس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ اس کو نہ چھوڑے۔ 13 اور اگر عورت کا شوہر با ایمان نہ ہو اور اس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ شو ہر کو طلاق نہ دے۔ 14 کیوں کہ جو شوہر با ایمان نہیں ہے وہ بیوی کے سبب سے پاک ٹھہر تا ہے اور جو بیوی با ایمان نہیں ہے وہ مسیحی شو ہر کے باعث پاک ٹھہر تی ہے ور نہ تمہارے بچے نا پا ک ہو تے لیکن اب مقدس ہیں۔

15 اگر ویسے مرد جو با ایمان نہ ہو اور جدا ہو نا چاہے تو اسے ہو جا نے دو۔ ان حالات میں کو ئی بھا ئی یا بہن پا بند نہیں۔ خدا نے ہم کو پُر امن زندگی کے لئے بلا یا ہے۔ 16 اے عورت! تجھے کیا خبر کہ شاید تیرے ذریعہ تیرا شوہر بچ جا ئے ؟اور اے مرد!تجھے کیا خبرہے کہ شا ید تیری بیوی تیری وجہ سے بچ جا ئے۔

ویسے جیو جیسے خدا نے تم کو کہا ہے

17 مگر خدا وند نے ہر ایک کو جیسا دیا ہے جس کو جس طرح چنا ہے اس کو اسی طرح جینا چاہئے جس طرح تم خدا کے بلا نے کے وقت تھے۔ اور میں سب کلیساؤں کو ایسا ہی حکم دیتا ہوں۔ 18 جب کسی کو خدا کی طرف بلا یا گیا اور وہ مختون ہے تو اسے اپنے ختنہ ہو نے کو نہیں چھپا نا چاہئے۔ جو نا مختون کی حالت میں بلا یا گیا وہ مختون نہ ہو جائے۔ 19 اگر کسی شخص نے ختنہ کی ہے یا نہیں کی ہے کو ئی بات نہیں بس خدا کے احکاموں کی اطا عت کر نی ضروری ہے۔ 20 ہر شخص کو جس حا لت میں بلا یا گیا ہو اسی میں رہے۔ 21 اگر تجھے غلام کی حالت میں بلا یا گیا ہے تو اس کی فکر نہ کر ،لیکن اگر تجھے آزاد ہو نے کے لئے موقع ملے تو اس کو اختیار کر۔ 22 کیوں کہ جو شخص غلا می کی حالت میں خدا وند میں بلا یا گیا ہے وہ خدا وند کا آزاد کیا ہوا ہے اور اس کا ہے اس طرح جو آزا دی کی حالت میں بلا یا گیا ہے وہ مسیح کا غلام ہے۔ 23 خدا نے تمہیں قیمت دے کر خریدا ہے اسی لئے آدمیوں کے غلام نہ بنو۔ 24 بھا ئیو اور بہنو! جو کو ئی جس حا لت میں بلا یا گیا ہو اپنی اسی حا لت میں خدا کے ساتھ رہے۔

شادی کر نے کے متعلق سوالات

25 جو غیر شا دی شدہ ہیں ان کے حق میں میرے پاس خدا وند کا کو ئی حکم نہیں لیکن اپنی رائے دیتا ہوں تم مجھ پر بھروسہ کر سکتے ہو کیوں کہ خدا وند مجھ پر اپنی مہر با نی کرے۔ 26 پس موجودہ مصیبت کے خیال سے میری رائے میں بہتر یہی ہے کہ آپ غیر شا دی شدہ رہیں۔ 27 اگر آپ بیوی رکھتے ہیں تو اس سے چھٹکا رہ پا نے کی کو شش نہ کریں اگر آپ شا دی شدہ نہیں ہیں تو بیوی کی تلاش نہ کریں۔ 28 لیکن اگر تو بیاہ کریگا بھی تو کچھ گناہ نہیں اور اگر کنواری بیاہی جائے تو اسے گناہ نہیں مگر ایسے لوگ جسمانی تکلیف پا ئیں گے اور میں تمہیں اس سے بچا نا چاہتا ہوں۔

29 بھا ئیو اور بہنو!میرے کہنے کا مطلب ہے کہ وقت بہت کم ہے پس آگے کو چا ہئے کہ بیوی والے ایسے ہوں کہ گو یا انکی بیویاں نہیں۔ 30 اور رونے والے ایسے ہوں گو یا نہیں رو تے اور خوشی کر نے والے ایسے ہوں گویا خوشی نہیں کر تے اور خریدنے وا لے ایسے ہوں گو یا مال نہیں رکھتے۔ 31 اور دنیا وی کا روبار کر نے والے ایسے ہوں کہ دنیا ہی کے نہ ہو جائیں کیوں کہ اب تو دنیا کی صورت باقی ہے لیکن وہ زیادہ دن نہیں رہتی۔

32 میں چاہتا ہوں کہ تم بے فکر رہوبے بیاہا آدمی ہمیشہ خدا وند کے کاموں کی طرف دھیان دیگا اس کا نشا نہ یہ ہو گا کہ وہ خدا وند کو کس طرح راضی کرے۔ 33 لیکن بیاہا ہوا آدمی دنیا وی معاملہ میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو راضی کرے۔ 34 بیاہی اور بے بیاہی میں بھی فرق ہے۔بے بیاہی کو خدا وند کی فکر بھی رہتی ہے تا کہ اس کا جسم اور روح دو نوں پاک ہوں۔مگر بیا ہی ہو ئی عورت دنیا کی فکر میں رہتی ہے کہ کس طرح اپنے شوہر کو راضی کرے۔ 35 یہ تمہارے اچھے کے لئے کہہ رہا ہوں نہ کہ پا بندی کے لئے بلکہ اس لئے یہ کہتا ہوں تم صحیح طریقے پر زندگی گزارو تم خدا وند کی خدمت میں بے وسوسہ مشغول رہو۔

36 اگر کو ئی یہ سمجھے کہ میں اپنی اس کنواری بیٹی کے لئے جس کی شادی کی عمر ہو چکی ہے وہ نہیں کر رہا ہوں جو صحیح ہے اور اگر اس کے لئے اس کی خواہشات شدید ہیں تو اسے اسکی شادی کر وا دینی چاہئے۔ ایسا کر نا گناہ نہیں۔ 37 لیکن جو اپنے ارادہ میں پختہ ہے اور جس پر کو ئی دباؤ بھی نہیں ہے ،بلکہ اپنی خواہشوں پر بھی مکمل قابو رکھتا ہے اور جس نے اپنے دل میں پو را ارادہ کر لیا ہے کہ وہ اپنی کنواری کو بے نکاح رکھونگا وہ اچھا کر تا ہے۔ 38 پس جو اپنی منگنی کی ہو ئی لڑکی کو بیاہ دیتا ہے وہ اچھا کر تا ہے اور جو منگنی کی ہو ئی کو نہیں بیاہتا اور بھی اچھا کر تا ہے۔ [a]

39 ایک عورت اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی پا بند ہے جب تک شو ہر زندہ رہتا ہے لیکن اگر اسکا شو ہر مر جائے تو وہ آزاد ہے جس سے چا ہے شا دی کر سکتی ہے بشرطیکہ وہ آدمی خدا وند میں ایمان رکھتا ہو۔ 40 مگر وہ میری رائے میں وہ پھر سے شا دی نہیں کر تی تو وہ خوش نصیب ہے۔اور میں سمجھتا ہوں کہ خدا کی روح مجھ میں بھی ہے۔

Footnotes

  1. ۱ کرنتھِیُوں 7:38 آیت ۳۸-۳۶ دوسرا ممکنہ ترجمہ اس طرح ہے :“۳۶ ایک شخص شاید یہ سوچتا ہے کہ میں اپنی کنواری ( وہ لڑکی جس کے ساتھ اس کا منسوب (سگائی ) ہونے والا ہے ) کے ساتھ صحیح کام نہیں کر رہا ہوں۔ شاید لڑکی شادی کی سب سے بہترین عمر لگ بھگ پار کر چکی ہے ۔ اس لئے وہ آدمی شاید یہ محسوس کرتا ہے کہ اسے اسکو شادی کرنی چاہئے۔ تو وہ جو چاہتا ہے اسے کرنا چاہئے ۔ انہیں شادی کرلینا چاہئے ، یہ گناہ نہیں۔ ۳۷ لیکن دوسرا شخص شاید اپنے دماغ میں زیادہ یقین رکھتا ہو اور شاید کہ شادی کی ضرورت نہیں ہو، تو ایسا آدمی آزاد ہے جو چاہے کر سکتا ہے۔ اگر یہ شخص اپنے دل میں یہ فیصلہ کرلیتا ہے کہ کہ وہ اپنی کنواری کو اپنائے گا تو وہ صحیح کرتا ہے۔ ۳۸ اس لئے جو شخص اپنی کنواری سے شادی کرتا ہے وہ صحیح کرتا ہے اور جو شخص شادی نہیں کرتا ہے وہ بھی اچھا کرتا ہے۔